بیجنگ(نیوز ڈیسک)چین نے 2050 ء تک ’فٹبال کی دنیا کی سپر پاور‘ بننے کے لیے حکمت عملی کا اعلان کر دیا ہے۔چین کا منصوبہ ہے کہ سنہ 2020 تک پانچ کروڑ بچوں اور نوجوان کھلاڑیوں کو فٹبال کے کھیل میں لایا جائے گا۔منصوبے کے تحت سنہ 2020 تک کم سے کم 20 ہزار تربیتی مراکز اور 70 ہزار میدان تعمیر کیے جائیں گے۔چین کو اولمپکس اور پیرا اولمپکس کھیلوں میں سبقت حاصل ہے۔ تاہم اِس نے صرف ایک بار سنہ 2002 میں فٹبال ورلڈکپ کے لیے کوالیفائی کیا تھا۔چین کے صدر شی جن پنگ فٹبال کے دلدادہ ہیں اور اْنھوں کہا تھا کہ وہ آنے والے 15 سالوں میں چین کو ورلڈ کپ جیتتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں۔منصوبے میں مختصر، درمیانے اور طویل مدتی اہداف کا تعین کیا گیا ہے، اِس کے علاوہ اِس میں سنہ 2030 تک ہر دس ہزار افراد کے لیے ایک فٹبال سٹیڈیم تیار کرنے کا بھی کہا گیا ہے۔اِس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سنہ 2050 تک چین کو ’فٹ بال کی سپرپاور‘ ہونا چاہیے تاکہ یہ ’بین الاقوامی فٹ بال کی دنیا میں اپنا کردار ادا کر سکے۔‘منصوبے کے مطابق سنہ 2030 تک چین کے مردوں کی ٹیم ایشیا کی سب سے بہترین جبکہ خواتین کی ٹیم عالمی معیار کی ٹیم ہونی چاہیے۔اِس وقت فیفا کی درجہ بندی کے مطابق 204 ممالک میں سے چینی مروں کی ٹیم کا 81 واں نمبر ہے اور یہ ہیٹی اور پاناما جیسے کئی چھوٹے ممالک سے بھی خاصی نیچے ہے۔حالیہ چند سالوں میں فٹبال لیگ میں بدعنوانی کے کئی واقعات سامنے آئے ہیں، جس کے بعد سنہ 2013 میں 33 کھلاڑیوں اور حکام پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ البتہ اس کے بعد سے اِس کھیل کو صاف کرنے کے لیے کوششیں کی گئی ہیں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں