لاہور( نیوزڈیسک)وقار یونس نے بھارت جاکر دو ’’بڑی طاقتوں‘‘ پر بجلی گرادی،اصل ’’مسئلہ‘‘سامنے لے آئے، پاکستان کرکٹ ٹیم کے حال ہی میں مستعفی ہونے والے ہیڈ کوچ وقار یونس نے کہا ہے کہ پاکستان کرکٹ میں تبدیلی کا منتظر تھا لیکن میں وہ سب نہیں کر پایا جو میں کرنا چاہتا تھا،ہمیشہ نوجوان کھلاڑیوں کی حمایت کی ہے لیکن بد قسمتی سے ایسا نہیں ہو سکا، بہت سی ایسی قوتیں تھیں جنہوں نے مجھے یہ سب نہیں کرنے دیا،پاکستان کرکٹ میں اپنی کوچنگ کے دوران کوئی خاطر خواہ تبدیلی نہیں لا سکا اوراس کی بڑی وجہ انتظامی سطح پر ایک سمت کی جانب بڑھنے میں کمی ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق کرکٹ ویب سائٹ کو دئیے گئے انٹر ویو میں وقار یونس نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے اس وقت دو سربراہ ہیں۔ ایک بورڈ کے چیئرمین شہریار خان اور دوسرے ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی ہیں اوردونوں ہی اس کھیل کو دو الگ سمتوں میں لے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کرکٹ بورڈ کے دو سربراہوں کے ہونے سے نہ صرف کوچ بلکہ مجموعی طور پر کرکٹ کے لیے مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔ اس مسئلے کو حل ہونا چاہیے کیونکہ یہ بہت اہم ہے۔انہوں نے کہا کہ پی سی بی کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ وہ پاکستان میں کرکٹ کو بڑھانے کے لیے ہیں۔ میں ماضی میں بھی یہ کہہ چکا ہوں کہ کرکٹ بورڈ کے لوگوں کو ٹیم پر توجہ دینی چاہیے، کوچنگ سٹاف کے پاس جانا چاہیے تاکہ چیزیں بہتر ہو سکیں۔ وہ کرکٹ ٹیم کے لیے ہیں، وہ کھیل کے لیے ہیں، کرکٹ ٹیم ان کے لیے نہیں ہے۔ہمارے ہاں یہ کلچر ہے کہ کرکٹ ٹیمیں چیزوں کے لیے ان سے التجا کرتی ہیں لیکن ہونا اس کے برعکس چاہیے۔ اس سب کو فوری بنیادوں پر تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ ان تمام مسائل کے باوجود کیوں ہیڈ کوچ کے عہدے پر اتنا عرصہ برقرار رہے؟ تو ان کا کہنا تھا کہ میں پاکستان کرکٹ میں تبدیلی کا منتظر تھا لیکن میں وہ سب نہیں کر پایا جو میں کرنا چاہتا تھا۔ ہمیشہ میں نے نوجوان کھلاڑیوں کی حمایت کی ہے لیکن بد قسمتی سے ایسا نہیں ہو سکا، بہت سی ایسی قوتیں تھیں جنہوں نے مجھے یہ سب نہیں کرنے دیا۔پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق کے بارے میں وقار یونس نے کہا کہ شاہد آفریدی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق سے بالکل مختلف ہیں۔مصباح کے ساتھ میرے تعلقات بہت اچھے رہے ہیں۔میرے خیال میں مصباح کا کرکٹ کا مزاج بہت اچھا ہے۔