اسلام آباد (نیوزڈیسک)پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان رمیز راجہ نے کہا ہے کہ ایشیا کپ اور ورلڈ ٹی 20 میں انتہائی مایوس کن کارکردگی کے بعد کرکٹروں ہی کو کٹہرے میں کھڑا کرنے کی ضرورت تھی کیونکہ انھی کی وجہ سے پورے سسٹم پر دباو¿ پڑا ہے۔رمیز راجہ نے برطانوی خبررساں ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ کرکٹ بورڈ میں اتنا حوصلہ ہونا چاہیے کہ دو تین کرکٹروں کو سسٹم کی بہتری کےلئے باہر کر دے تاکہ دوسروں کے لیے مثال قائم ہو سکے اور آئندہ ایسی حرکتیں نہ ہوں جس سے ملک کا نام بدنام ہو۔رمیز راجہ کو اس بات پر سخت حیرانی ہے کہ ایک سینئر کرکٹر سال میں کرکٹ بورڈ سے نو کروڑ روپے کماتا ہے اور اگر پانچ چھ کرکٹر نو نو کروڑ روپے لے رہے ہیں اس کے باوجود پاکستانی ٹیم عالمی ٹی 20 رینکنگ میں ساتویں نمبر پر ہے تو اس کا مطلب صاف ہے کہ یہ کرکٹر اس پیسے کے اہل ہی نہیں ہیں اور اگر اہل نہیں ہیں تو انھیں تبدیل کر دینا چاہیے۔رمیز راجہ نے کہاکہ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ سینئر کرکٹروں کی جگہ لینے والے نوجوان کھلاڑیوں کی کھیپ اس معیار کی نہیں ہے جو بین الاقوامی کرکٹ کے لیے ضروری ہے ¾ جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ہم خراب کارکردگی کے باوجود یرغمال بن جاتے ہیں اور بلیک میل ہوجاتے ہیں اور ہم سینئر کرکٹروں پر ہاتھ نہیں ڈالتے کیونکہ اگر انھیں ڈراپ کر دیا جائے اور ان کی جگہ لینے والے کرکٹر پرفارمنس نہ دیں تو شور مچ جاتا ہے۔رمیز راجہ نے کہاکہ پہلے کرکٹروں کا احتساب ضروری تھا، کوچ اور سلیکشن کمیٹی کی تبدیلی تو کسی بھی وقت ممکن تھی۔رمیزراجہ نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو مشورہ دیا ہے کہ سرفراز احمد کو تینوں فارمیٹس کا کپتان بنادیا جائے ¾اس کی وجہ وہ یہ بتاتے ہیں کہ مصباح الحق انگلینڈ کے دورے سے قبل اپنی فارم دیکھنا چاہتے ہیں اور وہ تذبذب کا شکار ہیں، اس سے بے یقینی پیدا ہوتی ہے کہ وہ کھیلیں گے یا نہیں، لہٰذا پاکستان کرکٹ بورڈ کو ابھی سے واضح فیصلہ کر لینا چاہیے۔رمیز راجہ نے بتایا کہ محدود اووروں کی کرکٹ میں سرفراز احمد نیچرل کپتان ہیں لیکن انھیں یقین ہے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ میں بھی قیادت کے رموز بہت جلد سیکھ لیں گے۔