دبئی(نیوز ڈیسک) پاکستان ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ٹیم کے کپتان شاہد خان آفریدی نے کہا ہے کہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کیلئے منتخب کردہ اسکواڈ میں تبدیلی خارج از امکان نہیں اور ایشیا کپ میں کھلاڑیوں کی کارکردگی پر نظر رکھی جائے گی۔ایک انٹرویو میں شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ ہمیں اسکواڈ میں تبدیلی کی ضرورت نہ پڑے اور یہی اسکواڈ دونوں ٹورنامنٹ میں کھیلے لیکن اگر کوئی کھلاڑی ایشیا کپ میں کھیلنے میں ناکام ہوا تو پھر ورلڈ ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ میں تبدیلی کی جاسکتی ہے ایشیا کپ ٹی ٹوئنٹی کا آغاز 24 فروری کو بنگلہ دیش اور بھارت کے درمیان میچ سے ہوگا ،پاکستان اپنا پہلا میچ روایتی حریف بھارت کے خلاف 27 فروری کو شیر بنگلہ کرکٹ اسٹیڈیم ڈھاکا میں کھیلے گا، ایشیا کپ کا فائنل 6 مارچ کو ڈھاکا میں ہی ہوگا۔شاہد آفریدی کے مطابق اگر کسی کھلاڑی نے پاکستان سپر لیگ میں متاثر کن کارکردگی کا مظاہرہ کیا تو اس کو ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے لیے منتخب کیا جاسکتا ہے۔کرکٹ ویب سائٹ کرکٹ کنٹری کے مطابق ٹی ٹوئنٹی کپتان نے ان کی زیر قیادت کچھ کھلاڑیوں کی حالیہ دنوں میں کارکردگی پر مایوسی کا اظہار کیا۔میرے سمیت ٹیم انتظامیہ اور سلیکٹرز نے ہرکھلاڑی کی بھرپور مدد کی لیکن ہم ان کھلاڑیوں سیجن نتائج کی توقع کررہے تھے ایسا نہیں ہوا۔آفریدی کا کہناتھا کہ وہ یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ ان کی قیادت میں ہر وہ کھلاڑی جو ٹیم میں شامل رہا اس کو کارکردگی دکھانے کا پورا موقع دیا گیامیں اس بات پر یقین نہیں رکھتا کہ کسی کو صرف ایک یا دومیچوں کے بعد ٹیم سے باہر بٹھایا جائے اور میں یہ واضح طورپر کہہ سکتا ہوں کہ جو کھلاڑی ٹیم کا حصہ رہا اس کو میری طرف سے کوچ اور سلیکٹرز کی طرف سے پورا حوصلہ اور اعتماد دیا گیا۔آل راؤنڈرکے مطابق بدقسمتی سے ہمارے کھلاڑیوں میں تسلسل کی کمی ہے، مجھے امید ہے کہ اگر پاکستان سپر لیگ مسلسل دو یا تین سال منعقد ہوتی رہی تو پھر نیا ٹیلنٹ ابھر کر سامنے آئے گا اور اس کو پی ایس ایل کے مداحوں کے سامنے بہترین بنانے کا موقع بھی ملے گاپی ایس ایل میں پشاور زلمی کے قائد نے کہا کہ ملک کے ڈومیسٹک کرکٹ کو دیکھنے کوئی نہیں آتا اور کھلاڑیوں کو بہتر کرنے کے لیے حقیقی دباؤ بھی نہیں ہوتا میرے خیال میں پی ایس ایل کھلاڑیوں کو اپنا اعتماد بہتر کرنے اور دباؤمیں کھیلنے کا ہنر سیکھنے کے لیے پلیٹ فارم کے طورپر کام آسکتا ہے۔نوجوان کھلاڑیوں کو قومی ٹیم میں جگہ دینے کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ اگر کوئی تجربہ کار کھلاڑی یہ محسوس کرے کہ یہ جانے کا وقت ہے تو پھر اس کو ریٹائرمنٹ لے کر نئے ٹیلنٹ کو موقع دینا چاہیے اگر کوئی بااعتماد اور باصلاحیت کھلاڑی جو میری جگہ لے سکتا ہے تو میں ان کو ٹیم میں جگہ دیتے ہوئے خداحافظ کہنے کو تیار ہوں۔