لاہور(نیوز ڈیسک) بورڈ چیف کی دبے الفاظ میں دھمکی سے ارکان اسمبلی مزید ناراض ہو گئے، بنگلہ دیش کے ہاتھوں شکست پر شہریار خان کی وضاحت کو اعلیٰ حلقوں میں پسندیدگی کی نگاہ سے نہیں دیکھا گیا،ان کے مطابق کرکٹ میں بہتری کیلیے کوئی بھی راست قدم پاکستان کا داخلی مسئلہ ہوگا، آئی سی سی کی جانب سے کسی کارروائی کا خدشہ ظاہر کرنا بے بنیاد ہے۔
تفصیلات کے مطابق بنگلہ دیش میں قومی کرکٹ ٹیم کا کارکردگی پر ارکان اسمبلی بھی تلملا اٹھے تھے، انھوں نے پی سی بی کی کمان پیشہ ورانہ مہارت کے حامل افراد کے ہاتھوں میں دینے کا مطالبہ بھی کیا، جواب میں چیئرمین بورڈ شہریارخان نے ایک عجیب وغریب منطق پیش کرتے ہوئے اپنا دفاع کیا،ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا تھاکہ ”گرین شرٹس کی کارکردگی پر پوری قوم کی طرح مجھے بھی تشویش ہے لیکن لیکن قومی اسمبلی کے کہنے پر کوئی قدم اٹھایا گیا تو آئی سی سی ہمارے خلاف کارروائی کرسکتی ہے“ یہی حال ان دنوں کونسل نے سری لنکا کاکیا ہے۔
مقتدر حلقوں نے ان کی اس دھمکی آمیز وضاحت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ کھیل میں بہتری کیلیے پاکستان کوئی بھی اقدام اٹھائے،کوچ، کپتان، کھلاڑی یا بورڈ کا انتظامی ڈھانچہ تبدیل کردیا جائے، ڈومیسٹک مقابلوں کیلیے نیا نظام متعارف ہو یا پرانا برقرار رہے، یہ سب ملکی کرکٹ کے اندرونی معاملات ہونگے،آئی سی سی کی کوئی پالیسی یہ نہیں کہتی کہ مسائل کے حل کیلیے پروفیشنل اور ایماندار افراد کی خدمات حاصل کرنے سے گریز کیا جائے،میرٹ پر کھلاڑیوں کا انتخاب نہ کیا جائے۔
بہتری کیلیے فیصلوں پر کسی کارروائی کے خدشات ظاہر کرکے چیئرمین پی سی بی نے اپنا دفاعی مورچہ مضبوط کرنے کی کوشش کی، سری لنکن بورڈ کو مثال بنانا اس لیے درست نہیں ہوگا کہ سابق عہدیداروں کے کہنے پر آئی سی سی نے فنڈز روکے جس کی وجہ سے مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، پی سی بی کی یہ صورتحال نہیں، یہ تصور کرنا بھی درست نہیں کہ کونسل ہمیشہ ہر چیئرمین کی حمایت میں میدان میں اتر ا?ئے گی، ماضی میں بھی ایک عہدیدار کو ایسی سپورٹ حاصل کرنے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
بورڈ چیف کی دبے الفاظ میں دھمکی سےارکان اسمبلی ناراض
24
اپریل 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں