لاہور (نیوزڈیسک) پی سی بی سلیکشن کمیٹی کے سابق سربراہ معین خان آئی سی سی ورلڈ کپ کیلئے قومی ٹیم سمیت جانے والے پی سی بی آفیشلز میں شامل نہ تھے بلکہ بورڈ کی جانب سے اپنے خرچے پر بھیجے گئے تھے اور پھر کسینو سکینڈل کی وجہ سے واپس طلب کئے گئے۔ اب معلوم ہوا ہے کہ دراصل انہیں آسٹریلیا بھیجنے سینٹرل ایگزیٹکو کمیٹی کے چیف نجم سیٹھی تھے۔ اس بارے میں چیئرمین پی سی بی شہریار خان کا کہنا ہے کہ وہ ذاتی طور پر معین خان کو ٹیم کے ہمراہ بھیجنے کے حق میں نہ تھے بلکہ انہیں نجم سیٹھی کی سفارش پر آسٹریلیا بھیجا گیا تھا۔
کسینو سکینڈل کے اٹھنے پر اس لئے انہیں طلب کیا گیا کہ اس واقعے سے قومی ٹیم کی ساکھ بھی داو¿ پر لگ چکی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں سلیکٹرز ایک یا دو میچز کیلئے جاتے رہے ہیں جس کے بعد وہ واپس آجاتے ہیں مگر نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ معین خان کو مینیجر کے عہدے سے ہٹانے کے بعد اب ٹیم کے ساتھ نہ بھجوانے سے ایک نیا پنڈورا باکس بھی کھل سکتا ہے جس کی وجہ سے انہیں بھجوایا گیا۔ اس معاملے کی تحقیقات نہ کرنے کیلئے شہریارخان نے یہ جواز پیش کیا کہ چونکہ معین خان نے اپنی غلطی تسلیم کرلی تھی، اس لئے اس معاملے پر مزید تحقیقات کا کوئی جواز نہیں تھا۔ معاملہ چونکہ حکومتی ایوانوں تک جا پہنچا تھا، اس لئے معین خان کو قبل از وقت ہی طلب کرنا اور پھر انہیں ٹیم کے عہدے سے فارغ کرنا ضروری تھا۔
ورلڈ کپ میں معین خان کو بھیجنے والے سیٹھی تھے؛عقدہ کھل گیا
17
اپریل 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں