مکہ مکرمہ (این این آئی)خانہ کعبہ کو انتہائی بیش قیمت خوشبووں سے معطر کرنے کی روایت صدیوں پرانی ہے جسے آج الحرمین الشریفین کی جنرل پریذیڈینسی کی جانب سے بھی پورے اہتمام کے ساتھ جاری رکھا گیا ہے۔محقق اور مسجد حرام میں تاریخ و آداب کے ماہر عبداللہ الحسنی الزھرانی نے عرب ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ خانہ کعبہ کو معطر کرنے کا عمل پرانا ہے
اور اسلام سے پہلے سے جاری ہے۔ پرانے زمانوں میں مکہ کے حکمران اور قبائلی سردار خانہ کعبہ اور اس کے اطراف کی عطربیزی میں سبقت لے جانے کی کوشش کرتے۔انہوں نے بتایا کہ پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے بعد خانہ کعبہ کو معطر کرنے کا عمل جاری رکھنے کا فرمان جاری کیا۔حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ ہر نماز کے وقت خانہ کعبہ میں عطر کا چھڑکاو کراتے۔ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ بھی روزانہ خانہ کعبہ میں عطر کا چھڑکاو کراتے اور جمعہ کے روز خانہ کعبہ کو اندر اور باہر سے زیادہ مقدار میں عطر بیزی کراتے۔انہوں نے کہا کہ خانہ کعبہ کے لیے استعمال ہونیوالا عطر مقدس مقام کے کسی بھی دوسرے مقام کے عطر سے مختلف ہوتا ہے۔ حجر اسود کے لیے استعمال ہونے والا عطر پتھر کو متاثر نہیں کرتا۔ اسی طرح رکن یمانی اور الملتزم کے لیے الگ الگ عطر ہیں۔ غلاف کعبہ کا عطر الگ ہوتا اور خانہ کعبہ کو غسل دینے کے لیے طائف کیگلاب کے پھولوں کا عرق استعمال کیا جاتا ہے۔الحرمین الشریفین جنرل پریذیڈینسی کی جانب سے خانہ کعبہ میں حجر اسماعیل علیہ اسلام، حجر اسماعیل کے فوانیس، الشاذران، المتلزم، حجرت اسود، رکن یمانی، اور مقام ابراہیم پر دن میں 10 پر عطر کا چھڑکاو کیا جاتا ہے۔ یہ عطر تین الگ الگ رنگوں کے وردیوں والی ٹیمیں کرتی ہیں۔مسجد حارم میں تطہیر کے ڈائریکٹر جابر ودعانی کا کہناہے کہ حجر اسماعیل اور حجر اسود کو دھونے، عطر چھڑکنے اور کی صفائی بحال رکھنے کے لیے مقامی سپروائزر کے ذریعے نگرانی کی جاتی ہے۔ فوانیس اور مقام ابراہیم میں عطر اور تطہیر کے لیے 40 ملازم مقرر ہیں۔ ان میں چھ نگران اور تین سپر وائزر ہیں۔