دہلی کی ایک جامع مسجد میں ایک انگریز نقاشی کا کام دیکھنے کے لئے آیا..وہ نقاشی کے فن میں بڑا ماہر تھا، جب وہ مسجد کی سیڑھیاں چڑھ رہا تھا تو ایک مسلمان فقیر جو اپاہج تھا، اس کے پاس آیا اور کہنے لگا :.”مجھے کچھ دو میں غریب ہوں. اس نے جیب میں سے بٹوہ نکالا اور اسے کچھ پیسے دے دیے، پھر جب وہ اسے جیب میں ڈالنے لگا تو وہ بٹوہ نیچے گر گیا اسے پتہ ھی نہ چلا. وہ اوپر گیا مسجد دیکھی
اور اسے کیلی گرافی کا کام بہت اچھا لگا، وہاں سے وہ گھر چلا گیا، گھر پہنچ کر اس نے اپنی بیوی کو بتایا کہ دہلی کی جامع مسجد میں کیلی گرافی کا کام دیکھنا ہے، وہ بہت ہی شاندار ہے …..اس کی بیوی بھی اس شعبے سے تعلیم یافتہ تھی لہذا اس نے کہا کہ :.”اچھا …! اگلے اتوار کو مجھے بھی لے جانا، میں بھی جاکر دیکھوں گی ….”.اس نے لے جانے کا وعدہ کرلیا. رات کو اسے پتہ چلا کہ بٹوہ گم ہو گیا ہے. اسے یاد بھی نہیں آ رہا تھا کہ کہاں گرا ہوگا … اس میں کئی سو روپے تھے. اس زمانے میں سو روپے کی بڑی ویلیو تھی. اسے بڑا افسوس ہوا لیکن پھر اس نے سوچا اب تو ہو گا جو ہونا تھا …اگلے ہفتے جب وہ اپنی بیوی کو لیکر وہ کام دکھانے کیلئے گیا تو سیڑھیاں چڑھتے ہوئے اسے وہی اپاہج فقیر نظر آیا، وہ اس کی طرف آ رہا تھا، مگر اس دفعہ کچھ پیسے مانگنے کی بجاۓ، اپنا کشکول آگے بڑھانے کے بجاۓ اس فقیر نے اپنی کدڑی سے وہ بٹوہ نکالا اور کہنے لگا :”جی پچھلے ہفتے آپ کا یہ بٹوہ گر گیا تھا اور آپ چلے گئے تھے، یہ لیں اور اسے اپنے پاس محفوظ کر لیں …..”اس نے جب اپنا بٹوہ لیا اور دیکھا تو اس میں کاغذات بھی پورے تھے اور پیسے بھی پورے تھے. اسے بڑی حیرت ہوئی کہ یہ مانگنے والا فقیر جو ایک، ایک روپے کو ترستا ہے
اور اس میں سینکڑوں روپے تھے. اگر یہ چپ کر جاتا تو مجھے پتہ بھی نہ چلتا کہ پیسے کہاں ہیں، اس نے آخر اس کو کیوں نہیں رکھا …….؟؟؟لہذا انگریز نے اس سے پوچھا کہ :”تم نے اسے واپس کیوں کیا ……؟؟؟ اگر تم رکھ بھی لیتے تو مجھے پتہ بھی نہ چلتا کہ کس کے پاس ہے ….؟؟؟آگے سے فقیر یہ جواب دیتا ہے کہ :”میرے ذہن میں یہ خیال تو آیا تھا کہ رکھ لوں پھر ایک اور خیال آگیا
کہ جس کی وجہ سے میں نے سوچا کہ میں آپ کو ڈھونڈوں گا اور آپ کو واپس کر دوں گا …….!”انگریز نے پوچھا :”کیا خیال آیا تھا …….؟”فقیر آگے سے جواب دیتا ہے :”مجھے خیال آیا تھا کہ اگر میں نے آپ کا یہ بٹوہ رکھ لیا تو ایسا نہ ھ5و کہ قیامت کے دن آپ کے نبی حضرت عیسیٰ علیہ السلام میرے نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم سے گلہ کریں اور یہ نہ کہہ دیں کہ تمہارے امتی نے میرے امتی کے پیسے چرائے تھے ……..”
الله اکبر …!