ہفتہ‬‮ ، 31 مئی‬‮‬‮ 2025 

’’ماڈرن بیوہ‘‘

datetime 20  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

معروف مصنف و ادیب مرحوم اشفاق احمدکہتے ہیں کہ فیصلہ اور تنقید رب کا کام ہے جو مقررہ وقت پر ہی ہو گا ، اللہ کا بوجھ نہ ہم اٹھا سکتے ہیں نہ اٹھانا چاہئے۔ پی ٹی وی کے پروگرام زاویہ میں گفتگو کرتے ہوئے اشفاق احمد نے لوگوں کی حقیقت سے ناواقفیت کی بنیاد پر تنقید کو موضوع بحث بنایا اور اپنی زندگی کا ایک سبق آموز واقعہ سناتے ہوئے بتایا کہ ”ہم سمن آباد میں رہتے تھے

جوایک پوش علاقہ تھا ۔وہا ں ایک بیوہ خاتون آکر رہنے لگی جس کے2 بچے تھے، خاتون بہت خوبصورت ، نوجوان اور ماڈرن تھی اوراسکا انداز رہن سہن کچھ شوخ اور باقی لوگوں سے مختلف تھا، وہ خوبصورت اور باریک کپڑے پہنتی اور بے تحاشہ خوشبو کا استعمال کرتی ، یہاں تک کہ اگر کوئی اس کے گھر کے آگے سے گزرے تو خوشبو کی لپٹوں کی زد میں خود کو محسوس کرتا۔خاتون جاسوسی ادب سے شغف رکھتی تھی اور دن سارا جاسوسی ناول پڑھتی رہتی اور بچوں کو گھر سے نکال دیا کرتی تھی۔ اس کے گھر کچھ مشکوک لوگوں کا بھی آنا جانا تھا جس کے باعث خاتون کے بارے لوگ اچھی رائے نہیںرکھتے تھے۔اشفاق احمد کہتے ہیں کہ ہمارے گھروں میں آپس میں اور جمعے کے وقت مسجد میں بھی باتیں ہوتی تھی کہ محلے میںیہ کون اور کس قسم کی خاتون آکر رہنے لگ گئی ہے۔ایک دن ایسا ہوا کہ و ہ سبزی کی دکان پر گر گئی اور تین دن بعد انتقال کر گئی اور جو لوگ اس کے گھر آتے تھے وہی اسے کفن دفن کیلئے ساتھ لے گئے۔خاتون کے انتقال کے بعد لوگوں کو پتہ چلا کہ خاتون کو کینسر کی لاعلاج بیماری لاحق تھی اور جلدی کینسر کی ایسی خوفناک صورت تھی کہ اس کے بدن سے بدبو آتی رہتی تھی

جس وجہ سے اسے سپرے کرنا پڑتا تھا تاکہ لوگوں کو اس کے بدن سے آنیوالی بدبو سے تکلیف نہ ہواپنی اسی بیماری کی وجہ سے ہلکا پھلکا ، باریک لباس پہنتی تھی تاکہ زخموں کے ساتھ کپڑے الجھنے سے اسے تکلیف نہ ہو،جب تکلیف کی شدت بڑھ جاتی اور وہ درد برداشت نہ کر سکتی تو اپنے بچوں کو گھر سے باہر نکال کر دروازے بند کر لیا کرتی تھی تاکہ اس کے بچے

اسے تکلیف میں دیکھ کر بے چین اور پریشان نہ ہوں۔ اس کے گھر آنے والا ایک بندہ اس کا دیور تھا ، دوسرا سکا فیملی ڈاکٹر تھا جو اس کی دیکھ بھال پر مامور تھااور تیسرا اس کا وکیل تھا ۔آخر میں اشفاق احمد کا کہنا تھا کہ ہمیں تنقید کا کام اللہ پر چھوڑدینا چاہئیے جس نے اس کیلئے ایک وقت مقرر کیا ہے۔” ہم اللہ کا بوجھ اپنے کندھوں پر نہ اٹھائیں کیونکہ اس کا بوجھ اٹھانے سے بندہ کمزور ہو جاتا ہے اور پھر مر جاتا ہے“۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حقیقتیں


پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…