لاہور سے تعلق رکھنے والے بھانڈ منیر حسین المعروف ’’بھامنیر ‘‘ نے ایک اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایاکہ سابق فیلڈ مارشل و صدر ایوب خان کے بیٹے گوہر ایوب کا ولیمہ ایوان صدر میں تھا ،یہ وہ زمانہ تھا جب وہ بھارت کے ساتھ معاہدہ تاشقند کرکے لوٹے تھے ۔
ہم بھانڈوں کو روایتی رسم و رواج کے مطابق شرکائے محفل کی دلچسپی اور انہیں محظوظ کرنے کیلئے مدعو کیا گیا تھا۔ایسے میں ہم نے سیاسی جگت کے ذریعے ایوب خان پر تنقید شروع کر دی مگر آفرین ہے کہ انہوں نے ناراض ہونے کے بجائے ہمیں انعام سے نوازا۔واقعہ سناتے ہوئے ’’بھا منیر ‘‘نے بتایا کہ میں اورمیرےبڑے بھائی اعجاز حسین کے درمیا ن مکالمہ ہواجو کہ دراصل جگت بازی کیلئے تھا جس میں ہم نے سابق صدر پر جگت لگائی کہ ’’ایوب خان تاشقند سے واپس آئے ہیں اور فیصلہ بھی پاکستان کے حق میں ہوا ہے ،بھئی کیافیصلہ ہوا ہے ؟ معاہدے کی رو سے کشمیر بھارت کا اور کشمیری پاکستان کے حصے میں آگئے ہیں ، اس سے فائدہ کیاہوگا؟ بھئی بہت فائدہ ہوگا کشمیریوں سے اکبری منڈی میں بوریاں اٹھوانے کا کام لیاجائے گا ‘‘بھانڈ ’’بھامنیر‘‘بتاتے ہیں کہ جب ہم نے یہ بات کہی تو پنڈال میں سناٹا چھا گیاسب سوچنے لگ گئے کہ اب ان بھانڈوں کو ان کی بدتمیزی اور سرکشی پر کم از کم عمر قید تو ضرورہوگی لیکن ہوا اس کے برعکس ، ہماری جگت بازی پر پنڈال میں چھائے سناٹے کو چیرتے ہوئے ایوب خان کے قہقہوں نے سب کے خدشات کو زائل کر دیا اور ہر طرف قہقہےگونجنے لگ گئے۔