ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

وہ وقت جب پرویز مشرف کے والد کونوکری سے نکال دیا گیامگرپرویز مشرف جب صدر پاکستان بنے تو وزارت خارجہ نے ان سے معافی مانگ کر جان چھڑائی

datetime 22  ‬‮نومبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پاکستان میں حصول انصاف اور عدالتی نظام سے متعلق عوام مطمئن نظر نہیں آتے ، عام بات مشہور ہے کہ صاحب! یہاں اس کو انصاف ملتا ہے جو طاقتور ہے ۔ اسی قسم کا ایک واقعہ پاکستان کے سابق صدر جنرل ضیا الحق کا بھی ہے۔ پاکستان کے 10 سال سےزائدعرصہ تک پاکستان کے صدررہنے والے جنرل ضیا الحق کے والدجالندھرمیں امام مسجدتھے ، 1947ءمیں ضیاءالحق اپنے

خاندان کے ہمراہ پاکستان آگئے ، جس کے بعد حکومت پاکستان نے ان کے خاندان کو پشاور میں ایک گھر الاٹ کیا ، خاطر خواہآمدن نہ ہونے کی وجہ سے ضیاءکے والد نے گھر کا ایک حصہ کرائے پر دے دیا، مگرکرائے دار نے 1950میں اس گھر پر قبضہ جمالیااور کرایہ وغیرہ دینے سے مکر گیا، ضیاءالحق کے والد علاقہ معززین کے پاس گئے اور ثالثی کاوشوں کے ذریعے مکان کا قبضہ چھڑانے کی کوشش بھی کی لیکن کوئی کاوش کامیاب نہ ہوسکی ، بالآخر جنرل ضیاءالحق کے والد نے انصاف کیلئے اپنے کرایہ دار کیخلاف عدالت سے رجوع کرلیا، عدالت میں مقدمہ چلنا شروع ہوا ، سالوں کے سال بیتتے چلے گئے اوراسی دوران ضیاءالحق آرمی میں بھرتی ہوگئے ، بریگیڈیئرسے میجر جنرل ، لیفٹینٹ جنرل اور آرمی چیف جنرل ضیاءالحق ہوگئے لیکن ان کے مکان کے مقدمے کا فیصلہ نہ ہوسکا،جب وہ صدر بنے تو ایک دن وہی شخص جس نے قبضہ کررکھا تھا، جنرل ضیاءالحق کے پاس ان کے دفتر آیا اور چابی حوالے کرتے ہوئے معافی مانگ کر التجا کی کہ مقدمہ واپس لیا جائے اور عدالت میں جا کر ضیاءکے حق میں بیان دیدیا، یوں یہ مقدمہ اپنے انجام کو پہنچا“۔ایسا ہی ایک واقعہ سابق صدر جنرل (ر)پرویز مشرف کی زندگی کے ساتھ بھی جڑا ہوا ہے۔ سابق صدر جنرل (ر)پرویز مشرف کے والد سید مشرف الدین منسٹری آف فارن افیئرزمیں ملازم تھے، منسٹری آف فارن افیئرز نے

کسی غلط فہمی کی بنیاد پر انہیں نوکری سے فارغ کر دیا اور گھر بھیج دیا، جس کے بعد ان پرویز مشرف کے والد یہ سمجھتے تھے کہ وہ بے قصور ہیں لہٰذا انہوں نے اپنے محکمے کے خلاف سروسز ٹربیونل میں مقدمہ دائر کر دیا، کئی سال گزرنے کے باوجود پرویز مشرف صاحب کے والد کو بھی انصاف نہ مل پایامگر ان کی کہانی میں بھی وہی دلچسپ پہلو ہے کہ جب وہ صدر پاکستان بنے تو فارن آفس

نے خود ہی اس مقدمے کا فیصلہ سنایاکہ فارن آفس نے نہ صرف معافی مانگی بلکہ پرویز مشرف صاحب کے والد سید مشرف الدین کے تمام واجبات ان کے گھر بھجوا دئیے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہاں صدر پاکستان بننے کے بعد ہی انصاف ملتا ہے یا انصاف صرف طاقتور شخصیات کو ملتا ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…