والدین نے رخت سفر باندھا۔ اسے دو حصوں میں تقسیم کیا اور کاندھوں پہ رکھ لیا۔ پھرنجانے کیا خیال آیا کہ انہوں نے سامان میں سے ایک نگ کو الگ کر لیا۔ یہ انہیں زائد از ضرورت بوجھ محسوس ہوا۔ اسے اٹھایا اور دونوں نے اپنے مشترکہ دوستوں پال اور کالار جابز کو گفٹ کر دیا۔ یہ اضافی بوجھ ایک ننھا سا بچہ تھا۔ والدین نہ جان سکے وہ سونے کی ایک چڑیا کسی کو تھما کر دنیا کی خاک چھاننے نکل رہے ہیں۔24فروری1955ء
کو جنم لینے والے اس بچے کا نام جو کچھ بھی تھا، نئے والدین نے اس کا نام ’’اسٹیو پال جابز‘‘ رکھا۔جو آگے چل کر مشہور زمانہ کمپنی ’’دی ایپل‘‘ کا بانی ہوااور ہارڈویئر کی دنیا میں انقلاب برپا کر دیا۔اسٹیو جابز (Steve Jab,s)نے1972ء میں ریڈ کالج میں داخلہ لیا۔ وہاں اس نے کیلی گرافی اور آڈیٹنگ کی کلاسوں میں شرکت کی۔وہ ایک لااُبالی، بے حد شرارتی اور ہٹ دھرم لڑکا تھا۔ ایک دفعہ اس نے قانون شکنی کا ارتکاب کیا جس پر اسے کالج سے نکال دیا گیا۔ یہاں سے اسٹیو جابز کی زندگی تعلیم سے بزنس کی جانب رُخ کرلیتی ہے۔ بزنس جو سراسر پریکٹس کا نام ہے، اسٹیو دو وجہ سے اس کام کے یے فطرتاً بہت سازگار تھا:ایک، اس نے اپنے والد کو دیکھا کہ وہ ایک کمال پرست آدمی ہے۔جس کام کا آغاز کرتا ہے، اسے نہایت عمدگی سے جاری رکھتے ہوئے تکمیل تک پہنچاتا ہے۔چنانچہ اس نے اپنے والد سے یہ چیز سیکھی اور اپنی رگ و پئے میں بسالی۔ دوسرے، اسٹیو کی ہٹ دھرم طبیعت تھی، جس کا ذرا مثبت رخ یہ تھا کہ ’’اسٹیو‘‘ سوچ و فکر کے بعد ایک رائے کو اختیار کرتا اور اس پر مضبوطی سے جم جاتا۔ یوں وہ ان دو صفات کے ساتھ تجارت کے میدان میں اتر آیا۔ ریڈ کالج میں آڈیٹنگ کی کلاسیں لیتے ہوئے اس کی دوستی اپنے ہم نام ’’اسٹیو واز نیک‘‘ سے ہو گئی۔ مل کر کام کرنے اور کوئی نئی ایجادبنا ڈالنے کا فیصلہ کیا۔ اَن تھک کوشش کے نتیجے میں محنت کا پہلا
شاہکار The Apple 1نام کا کمپیوٹر اور چند جدید آلات تیار کرنے کی صورت میں سامنے آیا۔ ’’دی ایپل ون‘‘ وہ مقام ہے جہاں سے یہ دونوں دوست ایک نئے روپ میں دنیا کے سامنے آتے ہیں۔ یہ نکتہ ان کی کامیابیوں کے لیے بارش کا پہلا قطرہ ثابت ہوتا ہے۔ اس کے بعد کامرانیوں کی موسلا دھار بارش ان کا مقدر بنتی ہے۔ آئیے! آگے بڑھنے سے پہلے یہاں ہم مسٹر اسٹیو پال جابز کی کاروباری کامیابی کے رازوں کی کھوج
لگانے کی کوشش کرتے ہیں۔وہ کون سے اقدامات تھے، جنہوں نے ایپل کمپنی کو صف اول کی کمپنیوں میں جگہ دی۔اسٹوجابز کی کامیابیوں اور ایپل کمپنی کے نا قابل شکست رہنے کے6رہنما اصول ہیں: 1 ایپل کی ہر پروڈکٹ اس سوچ کے تحت تیار کی جاتی ہے کہ اس پروڈکٹ کے اصل ضرورت مند خود ایپل کمپنی کا مالک اور اس کے ملازمین اور انجینئرز ہیں۔2 جابز اس بات پر بہت سختی سے کاربند تھاکہ ایپل کمپنی کی بنی ہوئی ہر چیز
استعمال کے حوالے سے انتہائی آسان ہونی چاہیے۔ 3ہر چیز کو بالکل سادہ ہونا چاہیے۔ 4بہترین کسٹمر سروس مہیا کی جائے۔ 5ایپل ہمیشہ صرف ایسی چیز تیار کرے جسے وہ ہر آنے والے دن کے ساتھ خوب سے خوب تر بنا سکے۔ 6 ایپل کمپنی اپنی مدمقابل کمپنیوں سے کم از کم2سال آگے کھڑی ہونی چاہیے۔ ایپل ون ایک بہت بڑی کامیابی تھی۔اس نے کمپیوٹر بنانے والی دیگر کمپنیوں کو ایپل کے خلاف بھڑکا دیا۔ ایپل محض ایک روایتی
کمپیوٹر نہ تھا بلکہ یہ ایک بہت مختلف چیز تھی۔ اسٹیو جابز نے اس پر بہت محنت کی تھی۔ محض ایک سال بعد ہی ایپل کمپنی نے ’’ایپل سیکنڈ‘‘ کا اجرا کیا۔ اس کمپیوٹر میں بالکل مختلف کلر گرافکس تھے اور یہ پہلے ماڈل سے کہیں بڑھ کر ایک شاندار پروڈکٹ تھی۔ 24جنوری 1984میں اسٹیو جابز اور اس کی کمپنی نے Mac Bookکو متعارف کروایا جو دراصل آسانی کے ساتھ ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جایا جانے والا کمپیوٹر
تھا۔ جو بعد میں ایک انتہائی کامیاب چھوٹا سا کمپیوٹر بن گیا۔3فروری1986ء کو جابز نے Pixer کو خرید لیا۔پکسر پہلے ایک چھوٹی کمپنی تھی۔ جابز نے اس میں اپنے تجربے کی روح پھونکی اور اسے ایک بہت بڑی کمپنی میں تبدیل کر دیا۔ 10نومبر1993ء میں جابز نے ایپل اسٹور متعارف کروایا۔ یہ اسٹور مصنوعات کی نمائش اور فروخت کے لیے ایک متاثر کن جگہ تھی۔ ایپل اسٹورز اور دیگر ریٹیل اسٹوروں میں ایک بہت بڑا
فرق تھا۔ یہی وہ لمحہ تھا جب ایک منی برانڈ ’’آئی میک‘‘ کو بھرے میلے میں پیش کیا جا سکتا تھا۔8جنوری1998ء نیو آئی میک کو متعارف کروایا گیا۔ یہ کمپیوٹر دراصل21ویں صدی میں داخل ہونے کا اعلان تھا۔30اکتوبر2001ء میں مسٹر جابز نے اپنی انقلابی پروڈکٹ آئی پوڈ (Ipod) متعارف کروائی۔ آئی پوڈ کے مارکیٹ میں آتے ہی لوگوں نے اپنے بھاری بھر کم واک مینوںسے جان چھڑائی۔ دیگر مصنوعات کی بنسبت ایپل
کی یہ سب سے بڑی کامیابی تھی۔ 11 جنوری 2005ء میں آئی پوڈ کو بڑے سے چھوٹے سائز کے آلے میں تبدیل کر لیا گیا۔ اس آلے کا نام’’ آئی پوڈ شفل‘‘تھا۔ جنوری2007ء میں آئی فون کا اجرا عمل میں لایا گیا۔ یہ بھی ایک حیران کن چیز تھی۔ استعمال کرنے کے اعتبار سے ہر عمر کے شخص کے لیے انتہائی آسان ٹچ اسکرین سسٹم پر مشتمل موبائل فون تھا۔ 5ستمبر2007ء کو آئی فون کا تمام سسٹم آئی پوڈ پر منتقل کر کے آئی
پوڈ ٹچ کے نام سے ایک نئی پروڈکٹ مارکیٹ میں لائی گئی۔ اسی میں نئے فنگشن بڑھا کر15جنوری2008ء کو ’’ایپ اسٹور‘‘کے نام سے ایک نئی پروڈکٹ پیش کی گئی۔ اس میں صارفین کو یہ سہولت دی گئی کہ وہ تیسری پارٹی کی اپیلیکشنز اپنے آئی فون یا آئی پوڈ ٹچ پر ڈاؤن لوڈ کر سکتے تھے۔ ان تمام کاوشوں کے باوجود بھی مسٹر جابز نے کہیں بھی رکنے کا فیصلہ نہ کیا۔ جس کے نتیجے میں 27 جنوری 2010ء کو ’’ایپل آئی پیڈ‘‘
کو مارکیٹ میں پیش کیا گیا۔ 2مارچ 2010ء کو ایپل نے اپ گریڈ آئی پیڈ متعارف کروایا۔ جو آئی پیڈ2 کہلایا۔ یہ آئی پیڈ 10انچ اسکرین، apps، کیمرہ اور ایک HDاسکرین پر مشتمل تھا۔ 5اکتوبر 2011ء وہ دن تھا جب زندگی میں بے شمار کاروباری معرکے سر کرنے والا اسٹیو جابز آنجہانی ہو گیا۔ وہ شخص مر گیا جس نے ٹیکنالوجی کے حوالے سے ایک انقلاب برپا کر دیا تھا ۔ جس نے لوگوں کے سوچنے کے انداز بدل دیے تھے۔