پیر‬‮ ، 17 جون‬‮ 2024 

بق پاکستانی وزیراعظم پر ایسا وقت بھی آیا جب ان کے قریب المرگ بیٹے کو ان کے سامنے سمندرمیں پھینکنے کا اعلان کر دیا گیا

datetime 15  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اللہ تعالیٰ اس کائنات کا خالق ہے اور اپنے معجزات سے مخلوق کو اپنی ربوبیت کا ثبوت دیتا رہتا ہے۔ حضرت مولاعلی ؓ کا قول مبارک ہے کہ ’’میں نے اپنے رب کو اپنے ارادوں(خواہشات)کے ٹوٹنے‘‘سے پہچانا۔ اسی طرح کا ایک واقعہ پاکستان کے سابق وزیراعظم ملک فیروز خان نون کے ساتھ بھی پیش آیا۔ ملک فیروز خان نون متحدہ ہندوستان کے دور سے ہی نہایت امیر کبیر اور

خوشحال گھرانے سے تعلق رکھتے تھے۔ دنیا کی کوئی ایسی نعمت نہیں جو انہیں میسر نہ ہو مگر زندگی میں ایک لمحہ ایسا بھی تھا جب انہیں اپنے انتہائی غریب اور لاچار ہونے کا احساس ہوا۔ وہ اپنی کتاب میں اس واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ میں اکتوبر 1938ء میں اپنی اہلیہ مرحومہ اور بچوں کو لے کر چھٹی پر ہندوستان روانہ ہوا۔ میرے سب سے چھوٹے لڑکے منظور کو جو اس وقت ڈھائی برس کا تھا، نمونیہ ہوگیا اور عدیس ے ممبئی تک کاایک دن کاسفررہ گیا تھا کہ اس کا مرض خطرناک صورت اختیار کرگیا۔ جہاز کے ڈاکٹر نے مجھے آنے والے المیہ سے خبردار کردیا تھا۔ اس نے معذرت کی کہ سلفا دوائیں میرے پاس موجود نہیں کیونکہ ان کا ذخیرہ ختم ہوگیا ہے۔ ان مایوس کن حالات میں مَیں اپنے کیبن میں داخل ہوا۔ مجھے یہ معلوم تھا کہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دل کی گہرائی سے اگر کوئی دعا مانگی جائے تو وہ اسے ضرور قبول فرماتا ہے۔ میں نے اپنی جائے نماز بچھائی اور دعا کی ’’اے باری تعالی، تو کائنات کا خالق ہے اور موت تیرے ہی اختیار میں ہے۔ اس بچہ کو ہمیں دینے والا بھی تو ہی ہے اور اسے واپس لینے کی قدرت تجھی کو حاصل ہے۔ مَیں تیری قدرت کاملہ میں مداخلت نہیں کرسکتا اور دنیا کی کوئی طاقت اس کی جسارت نہیں کرسکتی، لیکن اے خدا! اگر تیری رضا یہی ہے کہ اسے ہم سے واپس لے لے تو ہم تیری

قدرت کاملہ سے محض اتنی آرزو رکھتے ہیں کہ اس کی تکمیل یہاں نہیں بلکہ ممبئی پہنچ کر ہو۔ بچہ کا جسد خاکی اگر سمندر میں پھینکا گیا، تو اس کی ماں کا دل اس صدمہ سے اور بھی زخمی ہوجائے گا لیکن اے میرے خدا! اگر تو اسے ممبئی پہنچنے کے بعد بھی زندگی کی نعمت سے نوازے تو تیری رحمت بے پایاں سے کچھ دور نہیں‘‘جہاز کے ڈاکٹر نے اس سہ پہر کو جہاز رکوانے

کا پہلے ہی انتظام کرلیا تھا۔ میں جب دعا مانگ کر جائے نماز سے اٹھا تو میرا دل گواہی دے رہا تھا کہ یہ دعا بے اثر نہیں گئی۔ کیبن سے باہر نکلا تو دیکھا کہ ایک شخص تیز تیز قدم اُٹھاتا جیکٹ کی آستینیں درست کرتا، میری طرف چلا آرہا ہے۔ وہ موگا کے مشہور ڈاکٹر متھراداس جنہوں نے موتیا بند کے تین لاکھ سے زیادہ آپریشن کئے تھے اور بہت سے ڈاکٹروں کو جن میں

امریکی ڈاکٹر خاص طور پر شامل تھے، اس کی تربیت دی تھی، کا بڑا بیٹا تھا اور برطانیہ میں اعلیٰ تعلیم کے لئے گیا تھا۔ اس نے پہلے تو مجھ سے معذرت کی کہ میں برطانیہ کے دران قیام میں آپ کی خدمت میں حاضر نہ ہوسکا حالانکہ والد نے مجھے کئی خطوط میں اس کی ہدایت کی تھی۔ اس وقت میں عرشے پر بیٹھا کتاب پڑھ رہا تھا کہ اچانک آپ سے ملاقات کا خیال آیا اور دل نے

کہا کہ آپ سے ضرور ملنا چاہیے۔ میں نے فوراً کتاب ایک طرف ڈالی، جیکٹ پہنی اور آپ کی خدمت میں حاضری کیلئے بھاگا چلا آیا۔میں نے ڈاکٹر کو اپنی بپتا سنائی ۔ اس نے اپنا ہاتھ تھوڑی پر رکھتے ہوئے کہا۔‘‘ مجھے ذرا سوچنے دیجئے۔ سلفادوائی کی ایک شیشی میرے پاس لندن میں تھی۔ لیکن مجھے اندیشہ ہے کہ تقریباً ساری شیشی لند ن میں ہی ختم ہو گئی ہے۔ بہر حال میں جاتا ہوں

اوراپنے بکس میں وہ شیشی ڈھونڈتا ہوں۔‘‘ ذرا دیر بعد وہ شیشی ہاتھ میں پکڑے بھاگا ہوا آیا۔ اس میں تھوڑی سی گولیاں بچ رہی تھیں۔ ڈاکٹر کی خوشی کا کوئی ٹھکانا نہ تھا۔ اس نے بچوں کی زندگی بچالی تھی۔ اللہ نے بڑا رحم کیا اور میری دعا تمام و کمال قبول فرمائی ۔ منظور نے ، میرے پُرانے کالج واڈ ہم، آکسفورڈ سے سول لا کر ڈگری حاصل کی ہے۔ وہ ان دنوں برماشیل میں کام کررہا ہے اور ماشااللہ بڑا تندرست نوجوان ہے۔

موضوعات:



کالم



صدقہ‘ عاجزی اور رحم


عطاء اللہ شاہ بخاریؒ برصغیر پاک و ہند کے نامور…

شرطوں کی نذر ہوتے بچے

شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…