بدھ‬‮ ، 17 ستمبر‬‮ 2025 

اس شخص کی تلاش کرو جو پیدائشی بادشاہ ہے

datetime 13  جون‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

خلیل جبران ایک حکایت سناتے ہیں کہ لوگوں نے مجھے بتایا کہ پہاڑوں کے درمیان ایک کنج میں ایک نو جوان تنہا رہتا تھا جو کبھی ان دریاؤں کے پار وسیع ملک کا تاجدار تھا۔انھوں نے یہ بھی کہا کے کہ وہ اپنی مرضی سے تاج و تخت اور اپنے پر عظمت ملک کو خیر آباد کہہ کر اس جنگل میں آبسا تھا۔ اور میں نے کہا کہ میں اس شخص کو تلاش کروں گا؟

اور اس کے دل کے راز معلوم کروں گا۔کیونکہ وہ شخص جس نے تخت و تاج کو چھوڑا ہو وہ یقیناً ایک سلطنت سے زیادہ حیثیت کا مالک ہو گا۔ اسی دن میں نے ایک جنگل کی راہ لی جہاں وہ رہتا تھا اور میں نے کھوج پا لیا (وہ سرو کے ایک درخت کی چھاؤں میں بیٹھا تھا۔اس کے ہاتھ میں ایک چھڑی تھی۔عصائے شاہی کی طرح ۔- میں یوں آداب بجا لایا۔جیسے میں کسی بادشاہ کا آداب بجا لاتا۔ اس نے میری طرف رخ پھیرا اور نرم لہجے میں کہا “تم اس پر سکون جنگل میں کیوں آئے ہو؟

کیا تم ان ہرے بھرے درختوں کی چھاؤں میں اپنے آپ کو ڈھونڈ رہے ہو یا دھندلکے میں گھر واپس جا رہے ہو؟ میں نے جواب دیا :”میں صرف تمہیں دیکھنے آیا کیونکہ میں یہ معلوم کرنے کا تمنائی ہوں کہ تم نے جنگل کے لئے حکومت کیوں چھوڑ دی؟ اس نے کہا ” میری کہانی بہت مختصر ہے کیونکہ یہ بلبلا بہت جلد ٹوٹ گیا۔ یہ واقعہ یوں ہوا۔ “ایک دن میں اپنے محل کے دریچے میں بیٹھا تھا میرا وزیر اور ایک غیر ملک کا سفیر میرے باغ میں ٹہل رہے تھے ۔

جب وہ میرے دریچے کے نزدیک پہنچے تو وزیر اپنے متعلق کہہ رہا تھا “میں بادشاہ کی طرح ہوں۔ مجھے وقت اور تقدیر کے کھیلوں کا شوق ہے۔ میں بھی اپنے آقا کی طرح پر جوش مزاج ہوں رکھتا ہوں ۔” یہ کہہ کر وزیر اور سفیر درختوں میں غائب ہو گئے لیکن چند لمحوں میں وہ واپس آ گئے ۔اب کی بار وزیر میرے متعلق باتیں کر رہا تھا “میرا آقا! بادشاہ سلامت میری طرح اچھا نشانچی ہے ۔وہ میری طرح موسیقی کا رسیا ہے اور دن میں تین بار غسل کرتا ہے ۔” تھوڑی دیر بعد اس نے سلسلہ کلام جاری رکھا۔

“اسی دن شام کو میں ایک لبادہ پہن کر محل سے نکل آیا کیونکہ ان لوگوں کا حکمران بننا مجھے گوارہ نہ تھا جو میرے عیوب اختیار کریں اور میری نیکیوں کو اپنی طرف منسوب کریں ” اور میں نے کہا واقعی یہ ایک انوکھی اور حیران کن بات ہے ” اور اس نے کہا “نہیں تم نے میری خاموشیوں کے دروازے کو کھٹکھٹایا اور تمہیں کیا ملا بہت کم ۔۔۔آخر کون ہے جو حکومت کو اس جنگل کے لئے نہ چھوڑ دے ۔جہاں کے موسم ایک نا ختم ہونے والے رقص و نغمے میں سر مست رہتے ہیں ۔

بہت سے لوگ ہو گزرے ہیں جنہوں نے تنہائی اور اکیلے میں اپنی صحبت کا لطف اٹھانے سے کم تر چیز کے لئے اپنی حکومت چھوڑ دی۔ بے شمار عقاب ہیں جو عالم بالا کو چھوڑ کر چھچھوندروں کے ساتھ آ کر رہتے ہیں کہ وہ زمین کی تہہ کا راز پا سکیں ۔ ایسے لوگ بھی ہیں جو سپنوں کی بادشاہت کو خیر آباد کہہ دیتے ہیں تاکہ وہ بے خواب کی دنیا سے دور نظر نہ آئیں ۔

اور ان سب سے بلند تر وہ ہے جس نے غم و الم کی دنیا کو خیر آباد کہا کہ وہ مغرور اور خود پسند نظر نہ آئے ”پھر وہ اپنی جھونپڑی کا سہارا لیتے ہوئے اٹھا اور کہا “اب تم شہر جاؤ ؛ اور اس کے دروازے پر بیٹھو اور ان لوگوں پر نگاہ رکھو جو وہاں آتے ہیں اور وہاں سے مڑ جا تے ہیں اور اس شخص کی تلاش کرو جو پیدائشی بادشاہ ہے ۔

لیکن مملکت کے بغیر ہے اور اسے دیکھو جو جسمانی طور پر دوسروں کا محکوم ہے لیکن رعایا پر حکومت کرتا ہے مگر نہ تو خود اسے اس بات کا احساس ہے اور نہ اس کی رعایا یہ جانتی ہے اور اس پر نگاہ رکھو ، جو بظا ہر حکومت کرتا ہے لیکن دراصل وہ اپنے ہی غلاموں کا غلام ہے ” یہ باتیں کہہ چکنے کے بعد وہ مجھ پر مسکرادیا اور اس کے ہونٹوں پر ہزار صبحیں تھیں ۔

پھر اس نے رخ پھیرا اور جنگل کی گہرائیوں میں چلا گیا۔– میں شہر کو لوٹا اور اس کے حسب منشا شہر کے دروازے پر بیٹھ کر آنے جانے والوں کو دیکھتا رہا۔ اس دن سے لے کر آج تک بے شمار ہوئے ہیں ۔جن کے سائے مجھ پر سے گزرے ہیں اور بہت کم ایسے لوگ ہیں جن پر میرا سایہ گزرا ہے ۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Self Sabotage


ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…