مبلغ اسلام و معروف اسلامی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے اپنے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ مصور پاکستان ، حکیم الامت ، شاعر مشرق ڈاکٹر محمد علامہ اقبالؒ کے والد پیشے کے اعتبار سے رباح(سود)سے منسلک تھے۔ ان کی اہلیہ ان کے کام سے خوش نہیں تھیں ۔
تاریخی کتابوں کی روایت کا تذکرہ کرتے ہوئے ذاکر نائیک کہتے ہیں کہ علامہ اقبال ؒ کی ولادت کے بعد ان کی والدہ نے انہیں اپنا دودھ نہیں پلایا کیونکہ وہ اپنے خاوند کے سودی کاروبار سے حاصل ہونیوالی رقم سے غذا کھا رہی تھیں۔ انہوں نے اس موقع پر اپنے والدین کی جانب سے ملنے والا زیور جو انہوں نے سنبھال رکھا تھا فروخت کر کے ایک بکری خریدی اور اس علامہ اقبالؒ کو اس بکری کا دودھ پلایا کرتیں۔ ذاکر نائیک بتاتے ہیں کہ یہ علامہ اقبالؒ کو ملنے والی وہ پہلی روحانی حفاظت تھی جس کا اہتمام ان کی والدہ نے کیا تھا جنہوں نے انہیں سود سے حاصل ہونیوالی خوراک سے دور رکھا ۔ یہی علامہ اقبالؒ پھر آگے چل کر حکیم الامت اور اتنے بڑے شاعر بنے کہ ان کے کلام کے آج بھی دنیا بھر کے مختلف ممالک میں تراجم درسی کتب میں موجود ہیں۔ ذاکر نائیک بتاتے ہیں کہ بعد میں علامہ اقبال ؒ کے والد نے بھی سودی کاروبار سے توبہ کر لی اور یوں علامہ اقبالؒ کی والدہ نہ صرف اپنے شوہر کو اس کام سے دور کرنے میں کامیاب رہیں بلکہ بیٹے کے حلق سے نیچے بھی سود کا کوئی نوالہ نہیں اترنے دیا۔