آنحضرتﷺ کی محبت ان کا سرمایہ حیات اور جان حزیں کی تسکین کا باعث تھی، آپ کی وفات کے بعد ایسے شکستہ دل ہوئے کہ اس کے بعد نہ کوئی مکان بنایا اور نہ باغ لگایا، وفات نبویﷺ کے بعد جب آپ کا ذکر آتا تو بے اختیار رو پڑتے، جب سفر سے لوٹتے تو روضہ نبویﷺ پر حاضر ہو کر سلام کہتے۔ ذات نبویﷺ کے ساتھ اس شیفتگی کا قدرتی نتیجہ یہ تھا
کہ آل اطہار سے بھی وہی تعلق تھا، ایک مرتبہ ایک اعرابی نے مچھر کے خون کا کفارہ پوچھا، آپ نے پوچھا تم کون ہو؟ اس نے کہا عراقی، فرمایا لوگو! ذرا اس کو دیکھنا یہ شخص مجھ سے مچھر کے خون کا کفارہ پوچھتا ہے، حالانکہ ان لوگوں نے نبیؐ کے جگر گوشہ کو شہید کیا ہے جن کے متعلق آنحضرتﷺ فرماتے تھے کہ یہ دونوں میرے باغ دنیا کے دو پھول ہیں۔