حضرت ابن عمرؓ کی زندگی حیات نبویؐ کا عکس اور پرتو تھی لوگ کہا کرتے تھے کہ ابن عمرؓ کو پابندی سنت کا والہانہ جنون تھا، صرف عبادت ہی میں نہیں بلکہ آنحضرتﷺ کے اتفاقی اور بستری عادات کی بھی وہ پوری پیروی کرتے تھے، یہاں تک کہ جب و ہ حج کے لئے سفر میں نکلتے تھے تو آنحضرتﷺ اس سفر میں جن جن مقامات پر اترتے تھے وہاں وہ بھی منزل کرتے تھے۔
جن مقامات پر حضورﷺ نے نمازیں پڑھی تھیں وہاں یہ بھی پڑھتے تھے۔ حج کے سفر میں وہی راستہ اختیار کرتے جن راستوں سے آنحضرتﷺ گزرا کرتے تھے، انتہاء یہ ہے کہ جس مقام پر حضورؐ نے کبھی طہارت کی تھی اس پر پہنچ کر وہ بھی طہارت کر لیا کرتے تھے، آنحضرتؐ مسجد قبا میں سوار اور پیادہ دونوں طریقوں سے تشریف لے گئے تھے، حضرت ابن عمرؓ کا بھی یہی عمل تھا آنحضرتﷺ ذوالحلیفہ میں اتر کر نماز پڑھتے، ابن عمرؓ بھی یہی کرتے تھے عام دعوت خصوصاً ولیمہ قبول کرنا مسنون ہے، حضرت ابن عمرؓ روزہ کی حالت میں بھی دعوت ولیمہ رد نہ کرتے تھے، اگرچہ اس حالت میں کھانے میں نہ شریک ہو سکتے تھے، مگر داعی کے یہاں حاضری ضرور دیتے تھے۔ آنحضرتﷺ مکہ میں داخل ہونے سے قبل بطحا میں تھوڑا سا سو لیتے تھے، حضرت ابن عمرؓ بھی ہمیشہ اس پر عامل رہے، عبادات کے علاوہ وضع قطع اور لباس وغیرہ میں بھی اسوہ نبویﷺ کو پیش نظر رکھتے تھے، چنانچہ ارکان میں صرف رکن یمانی کو چھوڑتے تھے، ترویہ کے دن احرام کھولتے تھے رنگوں میں زرد رنگ استعمال کرتے تھے، چپل پہنتے تھے، لوگوں نے دریافت کیا کہ آپ ایسا کیوں کرتے ہیں؟ فرمایا آنحضرتﷺ بھی ایسا ہی کیا کرتے تھے، غرض آنحضرت کی وہ تمام حرکات و سکنات جو آپ نے برسبیل سنت کئے یا طبعاً صادر ہوئے، ابن عمرؓ ان سب کی اقتداء کرنا ضروری سمجھتے تھے۔