ایک مرتبہ کہیں سے سیب آئے اور سیدنا عمر بن عبدالعزیزؒ انہیں عام مسلمانوں میں تقسیم فرما رہے تھے۔ آپ کا چھوٹا بچہ ڈھیر میں سے سیب اٹھا کر کھانے لگا۔ آپ نے اس کے ہاتھ سے وہ سیب چھین لیا جس پر وہ رونے لگا اور جا کر اپنی والدہ سے شکایت کی۔ ماں نے بازار سے سیب منگوا دیے۔ سیدنا عمر بن عبدالعزیزؒ گھر آئے تو انہیں سیب کی خوشبو محسوس ہوئی۔
فوراً پوچھا ’’فاطمہ! کوئی سرکاری سیب تو تمہارے پاس نہیں آیا؟‘‘ انہوں نے سارا واقعہ بیان کر دیا کہ آپ نے ایک معصوم بچہ سے سیب چھینا۔ فرمایا ’’خدا کی قسم! میں نے سیب اس کے منہ سے نہیں چھینا تھا بلکہ اپنے دل سے چھینا تھا۔‘‘ لیکن مجھے یہ بات پسند نہ تھی کہ مسلمانوں کے حصے کے ایک سیب کے بدلہ میں اللہ تعالیٰ کے حضور میں اپنے نفس کو برباد کروں۔