حضرت عمرؒ کے شباب کی تازگی کو ختم کرنے والی چیز قبرستان کی زیارت سے بڑھ کر اور کوئی دوسری چیز نہ تھی۔ چنانچہ میمون بن مہران فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں آپ کے ساتھ قبرستان گیا۔ آپ قبریں دیکھ کر رونے لگے پھر آپ نے میری طرف دیکھ کر فرمایا: یہ میرے خاندان کے بزرگوں کی قبریں ہیں گویا انہوں نے دنیا میں عیش و آرام کیا ہی نہ تھا۔
ان پر بوسیدگی نے اپنے پنجے گاڑھ دئیے ہیں اور ان کے جسموں میں کیڑے مکوڑے تیر گئے ہیں پھر آپ دیر تک روتے رہے۔ آپ تلاوت کرتے تو ان آیات کو جن میں قیامت کا ذکر ہے، پڑھ کر تڑپ اٹھتے چنانچہ ایک بار گھر والوں نے دیکھا کہ ان کی اہلیہ پھوٹ پھوٹ کر رو رہی ہیں۔ بھائیوں نے رونے کی وجہ پوچھی تو انہوں نے جواب دیا، رات میں نے امیرالمومنین کو بڑی دل گداز حالت میں دیکھا، وہ نماز پڑھ رہے تھے۔ جب انہوں نے یہ آیت پڑھی کہ ’’جس روز انسان پراگندہ پتنگوں کی طرح ہو جائیں گے اور پہاڑ دھنی ہوئی اون کی طرح ہو جائیں گے‘‘۔ تو چیخ ماری پھر اچھلے اور اچھل کر اس طرح گرے کہ یوں معلوم ہوا کہ دم توڑ رہے ہیں پھر ایسے ساکن و ساکت ہوئے۔ میں سمجھی کہ دم نکل گیا ہے۔ ہوش میں آئے تو پھر نعرہ مارا۔ پھر اچھلے اور تمام گھر میں پھر کر کہنے لگے: ’’ہائے وہ دن جس روز انسان پراگندہ پتنگوں کی طرح اور پہاڑ دھنی ہوئی اون کی طرح ہو جائیں گے‘‘ پھر گرے اور ایسی حالت ہو گئی کہ میں نے سمجھا کہ کام تمام ہو گیا، یہاں تک کہ موذن نے اذان دی تو ہوش میں آئے۔