حضرت طفیل بن ابی بن کعب رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ بن عمرؓ کی خدمت میںآیا کرتا تھا وہ میرے ساتھ بازار جاتے، جب ہم بازار جاتے تو حضرت ابن عمرؓ کا جس کباڑیے پر، بیچنے والے پر، جس مسکین پر غرض یہ کہ جس مسلمان پر گزر ہوتا اس سلام کرتے۔ ایک دن میں ان کی خدمت میں گیا وہ مجھے اپنے ساتھ بازار لے گئے، میں نے کہا کہ ’’آپ بازار کس لئے آتے ہیں؟ نہ تو کسی بیچنے والے کے
پاس رکتے ہیں اور نہ کسی سامان کے بارے میں پوچھتے ہیں اور نہ قیمت معلوم کرتے ہیں اور نہ بازار کی کسی مجلس میں بیٹھتے ہیں۔ آئیے یہاں ہم بیٹھ جاتے ہیں کچھ دیر باتیں کرتے ہیں۔ حضرت عبداللہ بن عمرؓ نے فرمایا اے پیٹو! (میرا پیٹ بڑا تھا) ہم تو سلام کی وجہ سے بازار آتے ہیں لہٰذا جو ملتا جائے اسے سلام کرتے جاؤ۔ایک روایت میں یہ ہے کہ ہم تو سلام کی وجہ سے بازار آئے ہیں لہٰذا جو ملے گا ہم اسے سلام کریں گے۔