بعض اوقات آیات کے شان نزول اور ناسخ و منسوخ کی لاعلمی کی وجہ سے لوگوں کے دلوں میں شبہات پیدا ہو جاتے تھے ابن عمرؓ اپنی فہم قرآنی سے اس قسم کے شکوک کا ازالہ کر دیتے، ایک شخص کو قرآن پاک کی اس آیت ’’والذین یکنزون الذھب والفضۃ ولا ینفقونھا فی سبیل اللہ فبشرھم بعذاب الیم‘‘ترجمہ: جو لوگ سونا چاندی جمع کرتے ہیں اور اس کو خدا کی راہ میں صرف نہیں کرتے، ان کو عذاب الیم کی بشارت دیدو‘‘ کے بارے
میں یہ شبہ پیدا ہوا کہ زکوٰۃ دینے کے بعد کیوں انفاق فی سبیل اللہ کا مطالبہ ہے اور عدم انفاق کی صورت میں عذاب الیم کی وعید کیوں ہے اس نے ابن عمر سے پوچھا آپ نے بتایا کہ یہ وعید اس شخص کے لئے ہے جو سونا چاندی جمع کر کے زکوٰۃ نہیں دیتا، وہ قابل افسوس ہے اور یہ آیت زکوٰۃ کی فرضیت کے نزول سے پہلے کی ہے زکوٰۃ تو خود ہی مال کو ظاہر کر دیتی ہے۔