حضرت عمر بن حمزہ بن عبداللہ رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں اپنے والد کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا کہ اتنے میں ایک آدمی گزرا اور اس نے کہا آپ مجھے بتائیں کہ جس دن میں نے آپ کو حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے جرف مقام پر بات کرتے ہوئے دیکھا تھا آپ نے ان کو کیا کہا تھا؟ انہوں نے کہا میں نے ان سے کہا تھا اے عبدالرحمن! آپ کا جسم بہت دبلا ہو گیا اور عمر بہت زیادہ ہو گئی ہے۔ آپ کی مجلس میں بیٹھنے والے نہ آپ کا
حق پہچانتے ہیں نہ آپ کا مقام۔ آپ یہاں سے گھر واپس جا کر اپنے گھر والوں سے کہیں کہ وہ آپ کے لئے خاص طور سے اچھا سا کھانا تیار کر دیا کریں۔ انہوں نے کہا تیرا بھلا ہو۔ اللہ کی قسم! میں نے گیارہ سال سے بلکہ بارہ سال سے بلکہ تیرہ سال سے بلکہ چودہ سال سے ایک دفعہ بھی پیٹ بھر کر نہیں کھایا اب تو گدھے کی پیاس جتنی (تھوڑی سی) زندگی رہ گئی ہے اب یہ کیسے ہو سکتا ہے؟