ایک مرتبہ روسی سفیر نے ایوان صدر میں جنرل محمد ضیاء الحق سے ملاقات کی اور تحکمانہ انداز میں کہا کہ جنرل صاحب آپ ایک روسی میزائل کی مار بھی برداشت نہیں کرسکتے۔ ہمارے راستے سے ہٹ جائیں ورنہ آپ کاانجام بہت برا ہوگا ۔ سوویت یونین وہ سفید ریچھ ہے جہاں ایک بار پنجے گاڑ لیتا ہے وہاں سے نکلتا نہیں ہے ۔ آدھی سے زیادہ دنیا پر سوویت یونین کا قبضہ اس بات کا ثبوت ہے ۔
ضیاء الحق روسی سفیر کی یہ تلخ باتیں تحمل سے سنتے رہے پھر جب روسی سفیر جانے کے لیے کرسی سے اٹھا تو جنرل صاحب نے الوداع کہتے ہوئے کہا مسٹرایمبسیڈریہ درست ہے کہ سوویت یونین نے آدھی دنیا پر قبضہ کررکھا ہے یہ بھی درست ہے کہ آپ کا ایک میزائل مجھے یہیں بیٹھے بیٹھے قبر میں اتار سکتا ہے لیکن یہ بات یاد رکھو ایک طاقت اور بھی ہے جو سوویت یونین سے کہیں بڑی ہے اور وہ طاقت اﷲ تعالی کی ہے جب تک اس نے میری زندگی لکھی ہوئی ہے دنیا کی کوئی طاقت مجھے نہیں مار سکتی جاؤ اور اپنے حکمرانوں کو بتا دو میں یہیں بیٹھا تمہارے میزائلوں کا انتظار کررہا ہوں۔مسٹرایمبسیڈریہ درست ہے کہ سوویت یونین نے آدھی دنیا پر قبضہ کررکھا ہے یہ بھی درست ہے کہ آپ کا ایک میزائل مجھے یہیں بیٹھے بیٹھے قبر میں اتار سکتا ہے لیکن یہ بات یاد رکھو ایک طاقت اور بھی ہے جو سوویت یونین سے کہیں بڑی ہے اور وہ طاقت اﷲ تعالی کی ہے جب تک اس نے میری زندگی لکھی ہوئی ہے دنیا کی کوئی طاقت مجھے نہیں مار سکتی جاؤ اور اپنے حکمرانوں کو بتا دو میں یہیں بیٹھا تمہارے میزائلوں کا انتظار کررہا ہوں