ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

خدائی کا دعویٰ

datetime 1  جون‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

حضرت غوث علی شاہ قلندر ؒ فرماتے ہیں کہ میں ایک دفعہ بابری گیا وہاں ایک گمراہ آدمی نے خدائی کا دعویٰ کر رکھا تھا ۔ایک دن وہ میرے پاس آیا ۔میں نے اس کا حال پوچھا اس نے کہا میں خدا ہوں ،میں نے کہا :واہ حضرت ہم تو مدت سے آپ کی تلاش میں تھے ۔گھر چھوڑا ،وطن چھوڑا آپ ہی کی جستجو میں جا بجا پھرتے رہے ۔آپ خود ہی تشریف لے آئے ۔بڑی مہربانی اور احسان فرمایا پھر میں نے اس کے لئے کھانا منگایا اتفاقاََ اس دن روکھی روٹیاں چنے کی تھیں ۔اس سے اچھی طرح کھائی نہ گئیں

لقمہ گلے سے اترنا دشوار تھا ۔کچھ ناراض سا ہونے لگا۔میں نے کہا :ناراضی کی کیا وجہ ہے خود ہی انصاف کیجئے کہ خدا تو آپ ٹھہرے جیسا کہ ہم کوآپ نے دیا وہ سامنے لارکھا ۔اگر آپ پلاؤ دیتے تو وہی پیش کیا جاتا ۔اس کے بعد میں نے قرآن پاک کی آیت پڑھی اور اس سے معنی دریافت کئے ۔کہا میں تو ناخواندہ ہوں ۔میں نے کہا:سبحان اللہ آپ بھی عجیب خدا ہیں کہ خود ہی قرآن نازل کیا اور پھر اس کے معنی نہیں سمجھتے ۔اس پر وہ سخت نادم ہوا اوراپنے قول سے توبہ کی۔ٹیڑھی عقلیکہتے ہیں کہ ایک بادشاہ کی شادی کو عرصہ ہوگیا مگر گھر میں ولی عہد کی کمی ہی رہی تو اس نے سلطنت کے کونے کونے سے اپنے اور اپنی ملکہ کے علاج معالجے کیلئے حکیم بلوائے۔ مقدر میں لکھا تھا اور اللہ نے ملکہ کی گود ہری کر دی۔بیٹا پیدا ہوا تو بادشاہ کو یہ دیکھ کر چپ ہی لگ گئی کہ اس کے بیٹے میں ایک پیدائشی معذوری تھی اور وہ ایک کان کے ساتھ پیدا ہوا تھا۔ بادشاہ نے اپنے سارے وزیر بلوا بھیجے اور ان سے مشورہ کیا کہ اتنی بڑی سلطنت کی باگ دوڑ سنبھالنے کیلئے پیدا ہونے والا یہ ولی عہد جب اپنے آپ کو یوں معذور پائے گا تو احساس محرومی کا شکار ہو جائیگا۔ کس طرح اس کی اس خامی پر قابو پایا جائے؟وزیروں نے مشورہ دیا بادشاہ سلامت، یہ تو کوئی بات ہی نہیں، اعلان کرا دیجیئے کہ آج سے جو بھی بچہ پیدا ہو اس کا ایک کان کاٹ لیا جائے۔ شہزادے کے سارے ہمجولی اور اس کے سامنے پلنے والی ساری نسل جب ایک کان والی ہوگی

تو شہزادے کے دل میں کسی قسم کی محرومی کا احساس ہی نہیں پیدا ہوگا۔ حکم نافذ کر کے عملدرآمد شروع کرا دیا گیا، اگلے دسیوں سالوں میں مملکت میں ایک کان والی نسل دیکھنے کو ملی اور لوگ اس عادت اور تقلید میں رچ بس گئے۔ایک بار کہیں سے گھومتا پھرتا بھولا بھٹکا ایک نوجوان اس مملکت میں آن ٹپکا۔ لوگ دو کانوں والے لڑکے کو دیکھ کر بہت حیران ہوئے، بچے اس عجیب الخلقت نوجوان کے پیچھے پڑ گئے اور دو کانوں دو کانوں والا کہہ کر چھیڑتے۔

اس نوجوان کو بھی اپنا آپ ایک عجوبہ لگنا شروع ہو گیا، تاکہ وہ ان لوگوں میں تماشہ بن کر نا رہے اس نے اپنا ایک کان ہی کٹوا لیا۔کیا ایسا ممکن ہے کہ پوری کی پوری خلقت ہی ایسی عقلی معذور بن جائے؟جی، انسانی تاریخ میں ایسا ہزاروں بار ہو چکا ہے۔ لوگوں کی اسی کج فہمی اور ٹیڑھی عقلی معذوری کی اصلاح کیلیئے ہی تو اللہ سبحانہ و تعالیٰ بار بار اپنے نبی بھیجتے تھے جیسے:۔سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی پوری قوم شرک کی معذوری کا شکار تھی،

ایک اکیلا ابراہیم (علیہ السلام) ان میں اور ان کو بہت ہی عجیب دکھائی دیتا تھا۔سیدنا لوط علیہ السلام کی پوری کی پوری قوم فطرت کی مخالف سمت میں چلنے والی تھی، ایک اکیلا لوط (علیہ السلام) ان میں عجیب دکھائی دیتا تھا کیونکہ وہ ان جیسا کام نہیں کرتا تھا۔سیدنا شعیب علیہ السلام کی پوری کی پوری قوم سود اور چور بازاری میں ایسی مبتلاء تھی کہ ان میں اکیلا شعیب (علیہ السلام) بہت ہی انوکھا نظر آتا تھا۔دیکھیئے: فقہ میں ایک بنیادی اصول یہ ہوتا ہے

کہ: سب لوگوں کا کسی ایک بات پر متفق ہوجانا اسے حلال نہیں بنا دیا کرتا۔غلط ہمیشہ غلط رہے گا بھلے ساری مخلوق اسے کرنا شروع کردے اور صحیح ہمیشہ صحیح رہے گا بھلے مخلوق میں سے کوئی ایک بھی اسے کرنے پر آمادہ نا ہو۔بات کان کٹوا لینے کی نہیں ہے۔ اگر تجھے یقین ہے کہ تو ٹھیک ہے تو پھر ان کو راضی کرنے کیلیئے اپنے سچ سے نا پھر۔ اگر وہ اپنے غلط پر شرمندہ نہیں ہیں تو تو کاہے کو اپنے ٹھیک ہونے پر شرماتا ہے؟

وہ جو کہتے ہیں ناں کہ سارے کے سارے لوگ ایسے کہتے ہیں جب بھی قران میں سارے کے سارے لوگوں کا کبھی ذکر آیا ہے ناں، تو ان “صفتوں” کو بتاتے ہوئے آیا ہے کہ:۔وہ تو عقل ہی نہیں رکھتے۔وہ تو علم ہی نہیں رکھتے۔وہ تو شکر ہی نہیں ادا کرتے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…