جمعرات‬‮ ، 30 مئی‬‮‬‮ 2024 

اپنی خوشی کی پرواہ کرو

datetime 29  مئی‬‮  2017

ایک بابا روز صبح صادق اٹھ بیٹھتا اور اس کے بعد سب وے کی ٹرین لے کر سینٹرل لندن جا کر ایک گلی کے نکڑ پر بیٹھ جاتا اور بھیک مانگتا تھا۔ یہ اس کی زندگی کی پچھلے بیس سال کی کہانی تھی۔ بیس سال سے روز وہ بڑی باقاعدگی سے صبح سویرے اٹھ کر ٹرین سٹیشن پر پہنچ جاتا اور ادھر سے اپنی منزل مقصود پر۔ ایک دن اس کے محلے والے اس سے بہت تنگ پڑ گئے۔ بابا کا چھوٹا سا گھر تھا اور بابا بالکل صفائی کا خیال نہیں کرتا تھا۔ وہ اپنے آپ اور اپنے گھر سے بہت لاپرواہ تھا۔

ایک دن محلے والوں نے شکایت کر دی کہ اس کے گھر سے بہت بو آتی ہے۔ محلے والوں نے پولیس بلا لی اور ان کو شکایت درج کرا دی۔ چند بیج والے آفیسر آئے اور اس کے دروازے پر دستک دی۔ اس نے دروازہ کھولا اور لاپرواہی سے واپس اندر چلا گیا۔ پولیس والوں نے اسے بتایا کہ لوگ کیا شکایت کر رہے ہیں۔ اس نے آگے سے کوئی جواب نہ دیا۔انہوں نے خود اپنے صفائی والے بلا لیے اور اس بابا کے گھر کی صفائی کروا دی۔ اس دوران پولیس والے یہ دیکھ کر ہکا بکا رہ گئے کہ ایک کمرے میں پیسوں کی بوریاں پڑی ہوئی تھیں۔ بابا جو کچھ مانگ کر لاتا تھا اسے خرچ کیے بنا اٹھا کر بوریوں میں ڈالتا جاتا تھا۔انہوں نے ان پیسوں کا حساب لگایا تو سمجھ گئے کہ بیس سال سے مانگ مانگ کر بابا تو کروڑ پتی بن چکا تھا۔ انہوں نے سوچا کہ صفائی مکمل کروا لیں تو پھر بابا کو یہ خوشخبری دے دیں گے۔ جب سارا گھر صاف ہو گیا تو انہوں نے بابا کو بتایا کہ بابا جی اب سے آپ کو دوبارہ کبھی پیسے مانگنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ آپ تو بیس سال سے مانگ مانگ کر اور جمع کر کر کے کروڑپتی بن چکے ہو۔ بابا نے کوئی جواب نہ دیا اور گھر کے اندر جا کر اندر سے لاک لگا دیا۔ اگلے دن صبح صادق بابا جی پھر سے اٹھے ، اور سبوے پر پہنچ گئے۔ اپنی ٹرین لی اور جا کر گلی میں بیٹھ گئے اور پھر مانگنے لگے۔ اس کہانی کا حاصل سبق کچھ بھی نہیں ہے سوائے اس کے کہ وہ کام کرو جو کرنے میں تمہیں مزہ آتا ہے۔

لوگوں کو گولی مارو ، کیا کہیں گے کیا سوچیں گے۔ خوشی جمع کرنے اور خواہشات پوری کرنے میں نہیں ہے، نہ اس بات میں کہ لوگ مجھے پھنے خان سمجھیں۔ خوشی کا مطلب ہے وہ کام کرو جس میں تمہیں مزہ آتا ہے۔ کسی کی خوشی سے زیادہ اپنی خوشی کی پرواہ کرو۔ اس بابا نے ساری عمر ایک ہی کام کیا، مانگ مانگ کر رکھتا گیا لیکن اس کو کسی چیز کوخریدنے کی کبھی طلب نہ ہوئی تھی۔ اور وہ کیونکہ مانگنے کا عادی بن گیا تھا تو کروڑ پتی بن کر بھی وہدن رات بیٹھ کر مانگتا رہا اور اپنی باقی زندگی بھی ایسے ہی گزار دی۔

موضوعات:



کالم



آل مجاہد کالونی


یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…