ایک بابا روز صبح صادق اٹھ بیٹھتا اور اس کے بعد سب وے کی ٹرین لے کر سینٹرل لندن جا کر ایک گلی کے نکڑ پر بیٹھ جاتا اور بھیک مانگتا تھا۔ یہ اس کی زندگی کی پچھلے بیس سال کی کہانی تھی۔ بیس سال سے روز وہ بڑی باقاعدگی سے صبح سویرے اٹھ کر ٹرین سٹیشن پر پہنچ جاتا اور ادھر سے اپنی منزل مقصود پر۔ ایک دن اس کے محلے والے اس سے بہت تنگ پڑ گئے۔ بابا کا چھوٹا سا گھر تھا اور بابا بالکل صفائی کا خیال نہیں کرتا تھا۔ وہ اپنے آپ اور اپنے گھر سے بہت لاپرواہ تھا۔
ایک دن محلے والوں نے شکایت کر دی کہ اس کے گھر سے بہت بو آتی ہے۔ محلے والوں نے پولیس بلا لی اور ان کو شکایت درج کرا دی۔ چند بیج والے آفیسر آئے اور اس کے دروازے پر دستک دی۔ اس نے دروازہ کھولا اور لاپرواہی سے واپس اندر چلا گیا۔ پولیس والوں نے اسے بتایا کہ لوگ کیا شکایت کر رہے ہیں۔ اس نے آگے سے کوئی جواب نہ دیا۔انہوں نے خود اپنے صفائی والے بلا لیے اور اس بابا کے گھر کی صفائی کروا دی۔ اس دوران پولیس والے یہ دیکھ کر ہکا بکا رہ گئے کہ ایک کمرے میں پیسوں کی بوریاں پڑی ہوئی تھیں۔ بابا جو کچھ مانگ کر لاتا تھا اسے خرچ کیے بنا اٹھا کر بوریوں میں ڈالتا جاتا تھا۔انہوں نے ان پیسوں کا حساب لگایا تو سمجھ گئے کہ بیس سال سے مانگ مانگ کر بابا تو کروڑ پتی بن چکا تھا۔ انہوں نے سوچا کہ صفائی مکمل کروا لیں تو پھر بابا کو یہ خوشخبری دے دیں گے۔ جب سارا گھر صاف ہو گیا تو انہوں نے بابا کو بتایا کہ بابا جی اب سے آپ کو دوبارہ کبھی پیسے مانگنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ آپ تو بیس سال سے مانگ مانگ کر اور جمع کر کر کے کروڑپتی بن چکے ہو۔ بابا نے کوئی جواب نہ دیا اور گھر کے اندر جا کر اندر سے لاک لگا دیا۔ اگلے دن صبح صادق بابا جی پھر سے اٹھے ، اور سبوے پر پہنچ گئے۔ اپنی ٹرین لی اور جا کر گلی میں بیٹھ گئے اور پھر مانگنے لگے۔ اس کہانی کا حاصل سبق کچھ بھی نہیں ہے سوائے اس کے کہ وہ کام کرو جو کرنے میں تمہیں مزہ آتا ہے۔
لوگوں کو گولی مارو ، کیا کہیں گے کیا سوچیں گے۔ خوشی جمع کرنے اور خواہشات پوری کرنے میں نہیں ہے، نہ اس بات میں کہ لوگ مجھے پھنے خان سمجھیں۔ خوشی کا مطلب ہے وہ کام کرو جس میں تمہیں مزہ آتا ہے۔ کسی کی خوشی سے زیادہ اپنی خوشی کی پرواہ کرو۔ اس بابا نے ساری عمر ایک ہی کام کیا، مانگ مانگ کر رکھتا گیا لیکن اس کو کسی چیز کوخریدنے کی کبھی طلب نہ ہوئی تھی۔ اور وہ کیونکہ مانگنے کا عادی بن گیا تھا تو کروڑ پتی بن کر بھی وہدن رات بیٹھ کر مانگتا رہا اور اپنی باقی زندگی بھی ایسے ہی گزار دی۔