عہد صحابہؓ میں ایک حبشی غلام باغ میں کام کر رہا تھا، اس کا کھانا آیا تو ساتھ ہی ایک کتا بھی باغ میں آ کر غلام کے پاس کھڑا ہو گیا، غلام نے ایک روٹی اس کے سامنے ڈال دی، وہ کھا کر کھڑا رہا، غلام نے دوسری اور پھر تیسری روٹی بھی ڈال دی اور اپنے کام میں مشغول ہو گیا، حضرت عبداللہ بن جعفرؓ اتفاق سے وہیں کھڑے دیکھتے رہے، انہوں نے غلام سے پوچھا: ’’تمہارے لئے روزانہ کتنی روٹیاں آتی ہیں؟‘‘ کہا ’’تین روٹیاں‘‘ فرمایا ’’پھر تینوں کا ایثار کیوں کر دیا؟‘‘ غلام کہنے لگا
’’دراصل یہاں کتے رہتے نہیں ہیں، یہ غریب بھوکا کہیں بڑی دور سے مسافت طے کر کے آیا ہے، اس لئے مجھے اس کو بھوکا واپس کرنا اچھا نہیں لگا‘‘۔ حضرت عبداللہ نے فرمایا ’’آج خود کیا کھاؤ گے؟‘‘ غلام نے کہا ’’ایک دن فاقہ کرنا کیا مشکل ہے‘‘ حضرت عبداللہ بن جعفر سخاوت میں بڑے مشہور تھے، فرمانے لگے ’’لوگ مجھے سختی کہتے ہیں جبکہ مجھ سے بڑا سخی تو یہ غلام ہے چنانچہ انہوں نے مالک سے وہ باغ اور غلام خریدا، غلام کو آزاد کر کے باغ اسے ہدیہ کر دیا۔