آسمان سے بارش برسنی بند ہو گئی، قحط سالی شدید ہو گئی، کھیت تباہ ہونے لگے، جانوروں کے تھنوں میں دودھ خشک ہو گیا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ لوگوں کو لے کر نکلے، ان کو دو رکعتیں پڑھائیں اور اپنی چادر کے کناروں کو پلٹا، دائیں کو بائیں پر اور بائیں کو دائیں پر ڈالا، پھر ہاتھ پھیلا کر روتے ہوئے پروردگار قاضی الحاجات کے حضور دعا کی۔ ’’اے اللہ! ہم آپ سے
مغفرت طلب کرتے ہیں اور ہم آپ سے بارش کے طلبگار ہیں‘‘۔ ابھی آپ اپنی جگہ سے ہٹے نہ تھے کہ بارش ہونے لگی۔ کچھ دنوں کے بعد دیہاتی آئے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہنے لگے، اے امیر المومنین! دریں اثناء کہ ہم لوگ فلاں دن اور فلاں وقت اپنے دیہات میں تھے کہ اچانک ایک بادل ہم پر سایہ فگن ہونے لگا ہم نے اس میں یہ آواز سنی، اے ابوحفصؓ! مدد آ گئی، اے ابوحفصؓ مدد آ گئی