بنی اسرائیل کا ایک آدمی بڑا عبادت گزار تھا اور ایک آدمی گناہ گار تھا۔ جب اس عبادت گزار کو پتہ چلا کہ یہ اتنا گناہ گار ہے تو اس کے دل میں اس کے بارے میں نفرت پیدا ہوگئی۔ جب برے آدمی سے حضرت موسیؑ کی ملاقات ہوئی تو اس سے پوچھا: تم کیاچاہتے ہو؟
اس نے کہا: میرے دل کی تمنا یہ ہے کہ جو یہ نیک بندہ ہے، اللہ تعالیٰ ایسے ہی نیک بندوں کے ساتھ میرا حشر فرما دے۔ اس نیک آدمی کو اس بات کا پتہ چل گیا۔ اس کے دل میں تو یہ بات تھی کہ یہ بڑا برا آدمی ہے۔ پھر اس نیک آدمی سے حضرت موسیؑ نے پوچھا: تم کیا چاہتے ہو؟ اس نے کہا: جی! بس دعا کردیں کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے ساتھ مجھے اکٹھا نہ کرے۔ اس کے دل میں یہ یقین تھا کہ یہ گناہ گار ہے اس لیے جہنم میں جائے گا، لہٰذا میں اس کے ساتھ اکٹھا نہیں ہونا چاہتا۔وہ خود پسندی کے باعث یہ بات کر بیٹھا کہ جی دعا کر دیں کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن مجھے اس کے ساتھ اکٹھا نہ کرے۔اللہ تعالیٰ نے دعا قبول فرما لی، چنانچہ حضرت موسیؑ کو وحی فرمائی کہ آپ اس گناہ گارکو جنت کی بشارت دے دیجئے، اس نے نیکوں کے ساتھ حشر کی تمنا دل میں رکھی اور اس نیک آدمی کوجہنم کی خبر دے دیجئے، اس لیے کہ اس نے دعا مانگی تھی کہ اس کے ساتھ اکٹھا نہ کرنا، اب تو وہ جنت میں ہے اور جنت میں وہ اس کے ساتھ اکٹھا نہیں ہو سکتا، اس لیے اس کو جہنم میں بھیجا جائے گا۔