ایک آدمی بڑا ہی بدکار تھا۔۔۔ حضرت موسیؑ کے دل میں ایک مرتبہ خیال آیا اور دعا کی: اے اللہ! اس وقت جو بندہ سب سے زیادہ گناہ گار ہے اسے دیکھنا چاہتاہوں کہ وہ کون ہے؟ اللہ تعالیٰ نے اشارہ فرما دیا۔۔۔ یہ ایک بدکار بندہ تھا جو ہروقت جوانی کی مستیوں میں ڈوبا ہوا تھا اور برائی کے سوا کوئی کام ہی نہیں تھا۔ کچھ عرصہ کے بعد موسیؑ کے دل میں دوبارہ خیال آیا اور دعا کی: اے اللہ! جو تیرا بڑا ہی عبادت گزار بندہ ہے اس کو بھی دیکھنے کو دل چاہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ فلاں جگہ
پرہے۔ جا کر دیکھا تووہی بندہ تھا۔ تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ ایک مرتبہ اپنے گھر میں اپنی بیوی کے سامنے تھا۔ کوئی بات ہوئی تو اس کی بیوی نے اس کوکہہ دیاکہ تیرے اعمال تو ایسے ہیں کہ تو تو پکا جہنمی ہے۔ اس نے بیوی کو جواب دیا: ہاں، میں اگرچہ بڑا گناہ گار ہوں مگر اللہ کی رحمت سے مایوس نہیں ہوں، چونکہ اس نے امید والی بات کہی، اس لیے ہماری رحمت جوش میں آئی اور ہم نے اس کے سب گناہوں کو اس کی نیکیوں میں بدل دیا، اس لیے یہ سب سے زیادہ نیکیوں والا بندہ بن گیا۔