حضرت ابراہیم رقیؒ فرماتے ھیں کہ میں نے اپنے ابتدائی وقت میں حضرت مسلم مغربیؒ کی زیارت کا ارادہ کیا جب انکی مسجد میں پہنچا تو آپ امامت کرا رھے تھے اور سورة فاتحہ تجوید کے اُصولوں کے مطابق ادا نہیں کر رھے تھے میں نے اپنی ذات سے کہا کہ میری محنت و کوشیش ضائع ھو گئی اس رات میں وھاں رھا دوسرے دن قضائے حاجت کے لیے دریائے فرات کے کنارے پر گیا ایک شیر میرے راستے میں بیٹھا ھوا تھا جب واپس لوٹا تو دوسرا شیر میرے پیچھے سے
آ رھا تھا میں نے ایک زور دار چیخ ماری کہ حضرت مسلم رحمتہ اللہ علیہ اپنے عبادت خانہ سے باھر تشریف لائے جب شیروں نے انکو دیکھا تو اُنکے سامنے دونوں جھک گئے آپ نے ہر ایک کے کان پکڑ کر کھینچا اور کہا اے خدا کے کُتوں کیا میں نے تمہیں نہیں کہا کہ میرے مہمانوں کو تکلیف نہ دیا کرو اس وقت آپ نے مجھے کہا اے ابو اسحاق تم اپنے ظاھر کو مخلوق کیلیے درست کرتے ھو اس لیے ڈرتے ھو اور ھم باطن اللہ کیلیے درست کرتے ھیں حتٰی کہ مخلوق ھم سے ڈرتی ھے۔