اشفاق احمد کہتے ہیں کہ پڑھے لکھے اور امرأ سے زیادہ اللہ پر توکل میں نے ان پڑھ اور غریبوںمیں دیکھا۔ وہ ایک واقع بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ایک روز میں گاڑی ٹھیک کرانے ایک آٹو ورکشاپ میں گیا، وہاں ایک مکینک کام کر رہا تھا۔گاڑی کا وہ مکینک کام کرتے کرتے اٹھا۔ اس نے پنکچر چیک کرنے والے ٹب سے ہاتھ گیلے کئے اور ویسے ہی جا کر کھانا کھانا شروع کر دیا۔ میں نے اس سے کہا اللہ کے بندے “اس طرح گندے ہاتھوں سے کھانا کھائو گے تو بیمار پڑ جائو گے۔ ہزاروں جراثیم تمہارے پیٹ میں چلے جائیں گے۔
کیا تم نے اس طرح کی باتیں ڈیٹول یا صابن کے اشتہارات میں نہیں دیکھیں”۔تو اس نے جواب دیا۔ “صاحب جب ہم ہاتھوں پر پہلا کلمہ پڑھ کر پانی ڈالتے ہیں تو سارے جراثیم خود بخود مر جاتے ہیں اور جب بسم اللہ پڑھ کر روٹی کا لقمہ توڑتے ہیں تو جراثیموں کی جگہ ہمارے پیٹ میں برکت اور صحت داخل ہوتی ہے”۔مجھے اس مکینک کی بات نے ہلا کر رکھ دیا۔ یہ تو اس کا تو کل تھا جو اسے بیمار نہیں ہونے دیتا تھا۔ اس سے میں اب بھی ملتا ہوں اتنے سال گزر جانے کے بعد بھی وہ مجھ سے زیادہ صحت مند ہے۔