پیر‬‮ ، 15 ستمبر‬‮ 2025 

بیوی کی طرف دھیان نہیں دیں گے

datetime 9  مئی‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

1۔ بیوی کو نظرانداز کرنا: یہ ہے کہ بیوی کو نظر انداز کرتے ہیں۔ وقت نہیں دیتے۔ محفل میں بیٹھیں گے تو اور لوگوں کو توجہ دیں گے، بیوی کی طرف دھیان نہیں دیں گے، اگر رشتہ داروں کی عورتیں آ گئیں تو ان کے ساتھ بڑی خوشی سے باتیں کریں گے مگر بیوی کے ساتھ بات کرنے کی فرصت نہیں۔ اول تو گھر میں آتے ہی دیر سے ہیں، اگر وقت پر آ بھی جاتے ہیں تو ادھر ادھر کے کاموں میں مصروف رہتے ہیں،

یاد رکھئے اپنی بیوی کو نظرانداز کرنابہت بڑی غلطی ہے۔ بعض دفعہ لوگ آپس میں بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں کہ جی میں نے کبھی بیوی کو ویلیو ہی نہیں دی۔ وہ پرلے درجے کے بے وقوف ہوتے ہیں۔ ان کو شریعت کا پتہ ہی نہیں ہوتا۔ لگتا ہے کہ شریعت کی ہوا ہی نہیں لگی۔ 2۔ طلاق کی دھمکی: دوسری غلطی یہ کرتے ہیں کہ بیوی کے سر پر ہر وقت طلاق کی تلوار لٹکائے رکھتے ہیں۔ ذرا سی کوئی بات ہوئی، میں تمہیں فیصلہ دے دوں گا۔ میں تمہیں گھر پہنچا دوں گا۔ میں تمہیں چھوڑ دوں گا۔ تم کیاسمجھتی ہو مجھے کئی رشتے ملتے ہیں۔ یاد رکھنا جس خاوند نے بیوی کے سر پر طلاق والی تلوار لٹکادی اب اس بیوی کو کبھی سکون نہیں مل سکتا۔یہ لفظ عورت کے ذہن میں کتناانقلاب برپا کر دیتا ہے۔ اس کے ذہن میں منافقت پیدا کر دیتا ہے، اس کی شخصیت کو توڑ دیتا ہے لہٰذا خاوندوں کو چاہیے کہ وہ طلاق کی دھمکی کبھی نہ دیں۔ 3۔ دوسری شادی کی دھمکی: تیسری غلطی یہ ہے کہ خاوند ہر وقت بیوی کو کہتے رہتے ہیں کہ تم تو اتنی خوبصورت نہیں ہو، میں دوسری شادی کر لوں گا۔ یہ دوسری شادی کی دھمکی دینے کی کیا ضرورت ہوتی ہے۔ گو شریعت نے مرد کو اجازت دی ہے کہ وہ چار شادیاں کر سکتاہے، لیکن جب اس کی بیوی مرد کے سب تقاضے پورے کر رہی ہے تو کیا مصیبت پڑی ہے کہ بیوی کو دوسری شادی کی دھمکی دی جائے یا سوکن لانے کی دھمکی دی جائے۔

خواہ مخواہ اپنی اور اس کی زندگی میں پریشانی پیداکی جائے۔ 4۔ بے عزت کرنا: چوتھی غلطی عام طورپر خاوند حضرات یہ کر لیتے ہیں کہ اپنی بیوی کی کسی غلطی پر اسے لوگوں کے سامنے روک ٹوک کرتے ہیں، لوگوں کے سامنے اس کا مذاق اڑاتے ہیں۔ لوگوں کے سامنے بے عزت کر دیتے ہیں اور ڈانٹ پلا دیتے ہیں۔ اپنے طور پر تو وہ اچھے بن جاتے ہیں۔ دوسروں کو تاثر مل جاتا ہے کہ دیکھو گھر میں میرا کتنا کنٹرول ہے۔

بہن اور ماں کے سامنے بیوی کو ڈانٹ دیا۔ اُن کی نظرمیں بڑے اچھے بن گئے کہ ہاں ہمارا بیٹا تو گھر میں بہت کنٹرول رکھتا ہے۔ یوں وہ اپنی ماں بہن کی نظر میں بڑے اچھے بن گئے مگر حقیقتاً اپنی بیوی کی نظر میں انہوں نے اپنے کو بے وقار بنادیا۔ اس لیے ہر ایک کی اپنی عزت نفس ہوتی ہے جب کسی کی عزت نفس کو مجروح کیاجاتا ہے تو پھراس کادل ٹوٹ جاتا ہے اور یہ چیز گناہ میں شامل ہے۔

5۔ وقت نہ دینا: پانچویں غلطی عام طور پر خاوند یہ کرتے ہیں کہ بیوی کو وقت نہیں دیتے بلکہ جب وقت ملا۔ اب امی کے پاس بیٹھے باتیں چل رہی ہیں۔ رات کے بارہ بج گئے نیند سے جب آنکھیں پُر ہو گئیں اب کمرے میں آ کر دھم سے لیٹ گئے اور بیوی سے بات بھی نہ کی۔ کچھ پوچھا بھی نہیں کہ تم جیتی ہو یا مرتی ہو، تمہاری طبیعت ٹھیک ہے یابیمار ہو۔ اب اگر خاوند وقت ہی نہ دے تو صاف ظاہر ہے کہ یہ بہت بڑی غلطی ہے۔

بیوی کا شرعی تقاضا ہے کہ اسے خاوند کا وقت ملے۔ لہٰذا وقت دینا چاہیے۔ 6۔ بیوی پر پابندی: یہ ہے کہ گھر میں تو اصولوں کی پابندیاں کرواتے ہیں مگر خود اصولوں کی پابندی نہیں کرتے۔ یہ بہت بڑی غلطی ہے۔ بیوی کوتوکہیں گے کہ تم نے پردہ کرنا ہے۔ لیکن خود پردہ نہیں کرتے اور غیر محرم سے ہنس ہنس کر باتیں کرتے ہیں۔ بیوی کو کہتے ہیں کہ تم نے نامحرم کی طرف دیکھنا بھی نہیں اور خود بیوی کی موجودگی میں نامحرم لڑکیوں کو للچائی نظروں سے دیکھ رہے ہوتے ہیں پھر یہ جھگڑا نہیں بنے گا تو کیا بنے گا۔ اصول سب کے لیے ہیں۔

7۔ نکتہ چینی: وہ یہ ہے کہ بیوی کی چھوٹی چھوٹی باتوں پر نکتہ چینی کرتے ہیں اور ہر وقت بیوی کو شک کی نظر سے دیکھنے لگتے ہیں۔ یہ شک ایک مرض ہے اگر کسی کو یہ مرض لگ جائے۔ تو وہ پھر ہواپر بھی تنقید کرنے لگ جاتا ہے کہ اس وقت یہ کیوں چل رہی ہے؟ میری بیوی کو کوئی (پیغام) تونہیں لا کر دے رہی۔ ہم نے تو یہاں تک دیکھا کہ شک والے بندے کاحال اتنا برا ہوتا ہے کہ اس کی بیوی اپنے سگے بھائی سے بات کرتے ہوئے مسکرا پڑتی ہے تو خاوند کے دل کے اندر شک پڑ جاتا ہے کہ یہ سگے بھائی سے مسکرا کر باتیں کیوں کر رہی ہے۔

آپ اندازہ تو کیجئے کیا عقل پہ پردے پڑ گئے کہ ایک شادی شدہ لڑکی اپنے بھائی سے بات نہیں کر سکتی تو پھر کس سے کر سکتی ہے۔ ہاں کوئی بڑی بات ہے جو اصولوں کے خلاف ہے یاشریعت میں گناہ ہے۔ اس پر تو واقعی ایکشن لینے کی ضرورت ہوتی ہے مگر معمولی باتوں میں نکتہ چینی اور شک یہ تو واہیات سی بات ہے۔ 8۔ تیسرے کی خاطر بیوی سے جھگڑا: یہ ہے کہ شوہر دوسروں کی وجہ سے اپنی بیوی سے جھگڑتا ہے، میاں بیوی ایک دوسرے سے کبھی نہیں جھگڑتے جب بھی جھگڑتے ہیں کبھی نہ کبھی کسی تیسرے بندے کی وجہ سے جھگڑتے ہیں۔

وہ تیسرا بندہ خاوند یابیوی کے والدین بہن بھائی یا بزنس وغیرہ ہو سکتاہے۔ کہیں بیوی کی ماں اس کو سکھارہی ہوتی ہے اور کہیں خاوند کی ماں اس کو سکھا رہی ہوتی ہے۔ تو میاں بیوی آپس میں ایک دوسرے کی وجہ سے نہیں لڑتے، ہمیشہ تیسرے کی وجہ سے لڑتے ہیں۔ جب تم دونوں ایک دوسرے کے لیے لباس کی مانند ہو تو تم تیسرے کو درمیان میں آنے ہی کیوں دیتے ہو؟ میاں بیوی کو عقلمندی کے ساتھ ایسی زندگی گزارنی چاہیے کہ ان کی زندگی دنیا ہی میں جنت کا نمونہ بن جائے۔

9۔ الزام لگانا: چھوٹی چھوٹی بات پر اپنی بیوی پر الزام لگاتے ہیں۔ یہ بہت بری بات ہے۔ خاوند نے دیکھابیوی فون پر بات کر رہی ہوتی ہے۔ وہ بتا بھی دیتی ہے کہ میں نے فلاں سے بات کی ہے۔ نہیں نہیں تمہیں کسی کافون آیا ہو گا۔ اس قسم کے شک میں نہیں پڑنا چاہیے۔ جب تک کوئی ٹھوس بات سامنے نہ آئے یا شرعی دلیل موجود نہ ہو چھوٹی چھوٹی باتوں پر شک میں آ جانا اور الزام لگادینا۔ یہ چیز۔۔۔ گھر کی بنیاد اکھاڑ دیتی ہے۔ یاد رکھو! بیوی خاوند کا ہر ظلم برداشت کر سکتی ہے لیکن خاوند کا الزام برداشت نہیں کر سکتی۔

10۔ بیوی کے رشتہ داروں سے بے اعتنائی: وہ یہ ہے کہ بیوی کو کہتے ہیں کہ تم سے تو مجھے پیار ہے مگر تمہارے والدین اور بھائی اچھے نہیں لگتے۔ عورت کو اگر یہ کہہ دیاجائے کہ اس کے قریب کے محرم مردوں سے مجھے نفرت ہے تو سوچئے کہ پھراس بچی کے دل پرکیابیتے گی۔ اس لیے کہ بیوی کااپنے والدین کے ساتھ تعلق جذباتی لگاؤ میں داخل ہے اور فطری چیزہے۔

وہ کبھی برداشت نہیں کر سکتی کہ اس کے والدین کے بارے میں کوئی الٹی سیدھی بات کرے۔ اگر وہ کسی مجبوری کی وجہ سے خاموش بھی ہو جائے گی تو دل تو اس کاضرور دکھے گا۔ان غلطیوں سے خاوند کو بچناچاہیے۔ اگر بچیں گے تو پھر ان کو اللہ تعالیٰ خوشیوں بھری زندگی عطا کریں گے۔ گھر کے اندر بھی سکون ہو گا اور اللہ تعالیٰ کے ہاں بھی ان کو عزتیں ملیں گی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…