اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاک فوج کی ملٹری عدالت نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کو سزائے موت سنادی ہے۔کلبھوشن کو فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی مکمل ہونے پر مجرم قرار دیتے ہوئے پاکستان آرمی ایکٹ 1952کے سیکشن 59 اور آفیشل سیکرٹ ایک 1923 کے سیکشن 3 کے تحت سزائے موت پاکستان میں جاسوسی، انتشار پھیلانے پر سنائی گئی لیکن یہ کوئی
پہلا بھارتی جاسوس نہیں جسے پاک سرزمین کے خلاف اس کے ناپاک عزائم کی سزا ملی ہو۔اس سے پہلےبھی کئی بھارتی جاسوس پاکستان میں انتشارپھیلانے اور پاک وطن کے خلاف اپنے ناپاک عزائم لے کر اس ملک میں داخل ہو چکے ہیں جنہیں پاک وطن کی سرحدوں کے لئے ہر دم تیار اور چوکس بہادر بیٹوں نے اپنی پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے گرفتار کیا۔بھارتی نیوی کے افسر کلبھوشن یادیو کو 3مارچ 2016 کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا جہاں وہ ایران کے راستے پاکستان میں داخل ہوا تھا۔ اس کی گرفتاری کے بعد بھارت نے تسلیم کیا تھا کہ بلوچستان سے پکڑا جانے والا جاسوس کلبھوشن یادیو بھارتی نیوی کاافسر تھا،گرفتاری کے بعد کلبھوشن یادیو نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں پاک وطن کے خلاف اپنے گھنائونے جرائم اور گناہوں کے اعتراف کیا تھا۔کلبھوشن سے پہلے بھی بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘کے کئی ایجنٹ گرفتار ہو چکے ہیں جن میں 23سالہ رویندرا کوشک نامی بھارتی خفیہ ایجنٹ 1975 میں پاکستان میں گرفتار ہوا۔ رویندرا کوبہت اعلیٰ تربیت دے کر بھیجا گیا تھا ۔اس نے کئی سال ایک پاکستانی شہری کی حیثیت سے گزارے۔نبی احمد شاکر کی خفیہ شناخت کے ساتھ رویندرا نے یہاں شادی بھی کی اور اس کے یہاںبچے بھی تھے۔ 1983 میں یہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی گرفت میں آیا۔رویندرا کو سزائے موت سنائی گئی تھی
تاہم بعد میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے اس سزا کو عمر قید میں تبدیل کردیا تھا۔ یہ بھارتی جاسوس1999 میں ٹی بی کے مرض میں مبتلا ہوکر ملتان جیل میں جہنم واصل ہوا۔بھارتی خفیہ ایجنسی را کے افسر سربجیت سنگھ عرف منجیت سنگھ کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے لاہور اور فیصل آباد میں 1990 میں ہونے والے بم دھماکوں میں 14 افراد کے جاں بحق ہونے کے جرم میں
عمر قید کی سزا سنائی تھی۔سربجیت سنگھ لاہور کی جیل میں قید تھا جہاں 26 اپریل سنہ 2013 کو جیل میں ایک قیدی نےاس پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوا اور چھ دن بعد ہسپتال میں زیرِ علاج رہ کر دم توڑ گیا۔ایک اور بھارتی جاسوس سرجیت سنگھ پاکستان میں جاسوسی کے الزام میں گرفتار ہوا اوراسے ملٹری عدالت سے سزائے موت سنائی گئی تھی تاہم اس نے اس
وقت کے صدر غلام اسحاق خان سے رحم کی اپیل کی جسے مدنظر رکھتے ہوئے اس کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا گیاتھا۔سرجیت سنگھ تقریباََتیس سال پاکستانی جیل میں قید رہاسزا کاٹ کرواپس بھارت لوٹ گیا۔رام راج نامی بھارتی جاسوس کو 18 ستمبر2004 کوپاکستان داخل ہونے پر پاکستان کےایک خفیہ ادارے نے اگلے ہی دن دھر لیا تھا ‘ یہاں کی عدالتوں نے اسے چھ سال کی
سزا سنائی۔ پاکستان میں آٹھ سال اپنی سزا مکمل کرنے کے بعدوہ بھی بھارت واپس لوٹ گیا۔بلویر نامی بھارتی جاسوس 1971 میں پاکستان میں داخل ہوا اور 1974 میں گرفتار ہوا۔ بلویر کو 12 سال قید کی سزا سنائی گئی اور سزا کاٹنے کے بعد 1986 میں بلویر کو رہا کر کے واپس بھارت بھیج دیا گیا۔ست پال کو 1999 میں بھارتی خفیہ ایجنسی نے کارگل جنگ کے زمانے میں پاکستان بھیجا
جہاں اسے خفیہ اداروں نے گرفتار کرلیا تھا۔ پاکستانی جیل میں قید اس بھارتی جاسوس کی ایک سال بعد جیل میں طبعی موت واقع ہوئی ۔ اس کی میت واپس بھارت بھیج دی گئی تھی۔کشمیر سنگھ نامی جاسوس کو پاکستان کے خفیہ اداروں نے گرفتار کیا تھا تاہم حکومتِ پاکستان نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بہتری کی نیت سے اسے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر رہا کرکے واپس بھارت روانہ کردیا تھا۔’’را‘‘کے جاسوس رام پرکاش کو 1994 میں پاکستان بھیجا گیاتھا۔ 1997 میں بھارت واپس جاتے وقت وہ گرفتار ہوا اور اسے 10 سال کی سزا سنائی گئی۔