اسلام آباد(خصوصی رپورٹ)سپرپاور امریکہ کے صدر کی صاحبزادی ایوانکا ٹرمپ اور پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کے وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز میںکئی ا قدر مشترک نظر آتی ہے جیسے دونوں ہی دو بڑے کاروباری خاندانوں سے تعلق رکھتی ہیں اور یہ کہ دونوں ہی نہایت قابل اور سیاسی امور میں اپنے اپنے والد کی معاون کا کردار ادا کرتی نظرآتی ہیں۔
ایوانکا ٹرمپ کی سیاسی سرگرمیوں کے آغاز کو ویسے تو زیادہ عرصہ نہیں گزرا تاہم انہوں نے اپنی قابلیت اور معاملات پر مضبوط گرفت کے باعث بہت جلد بڑا مقام حاصل کر لیا ہے۔جنوری2017 میں صدر ٹرمپ کی تقرری کے بعد سے ایوانکا بین الاقوامی رہنماوں کے ساتھ صدر ٹرمپ کی ملاقاتوں میں شامل رہی ہیں، جن میں کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو اور جرمنی کی چانسلر انجلینا مرکل کے ساتھ ملاقاتیں شامل ہیں۔ اور اب تازہ ترین اطلاعات کے مطابق امریکی صدر کی صاحبزادی ایوانکا ٹرمپ کو وائٹ ہاوس میں ایک دفتر دے دیا گیا ہےجہاں وہ بیـٹھ کر اپنے والد کے معاون کے طور پر کردار ادا کریں گی،ایوانکا ٹرمپ کو وائٹ ہاوس کی مخصوص معلومات تک رسائی ہو گی جبکہ وہ حکومتی ملازم نہیں ہوں گی اور نہ ہی انہیں حکومت کی طرف سے تنخواہ دی جائے گی جبکہ دیگرمشیروں کی طرح ایوانکا کو بھی تمام قواعد و ضوابط کی پاسداری کرنا ہو گی۔اس عہدے کی رو سے 35 سالہ ایوانکا کو خفیہ معلومات تک رسائی حاصل ہو گی ۔جبکہ دوسری جانب اپنے والد وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کی سیاسی سرگرمیوں میں معاون کا کردار نبھاتی ان کی صاحبزادی مریم نواز اس وقت شدید تنقید کی زد میں ہیں،یوں تو اوباما دور حکومت میں اپنے والد کے ساتھ دورہ امریکہ کے دوران دختر اول ہمراہ رہیں اور امریکی خاتون اول
مشعل اوباما کیساتھ مشترکہ پریس کانفرنس اور دیگر تقریبات میں شریک ہوئیں اور ملکی سیاست میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں۔ مگر مریم نواز شریف کی سیاسی حیثیت کو لے کر مخالف سیاسی جماعتیں اور عام شہری سوال اٹھا رہے ہیں کہ وہ اہم تقریبات اور غیر ملکی دوروں کے دوران اہم شخصیات سے کس حیثیت میں ملتی ہیں ، ڈان نیوز لیکس سکینڈل میں بھی مریم نواز کے
حوالے سے سیاسی مخالفین نے شور برپا کر رکھا ہے۔حال میں اپنے والد وزیراعظم میاں نواز شریف کے ہمراہ دورہ بحرین کے دوران قطری شاہی خاندان کے ساتھ ان کی ملاقاتوں کی تصاویر انٹرنیٹ پر وائرل ہونے پر انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اگر دونوں صاحبزادیوں کا تقابلی جائزہ لیا جائے تو ایک طرف صورتحال نہایت آئیڈیل نظر آتی ہے جبکہ دوسری طرف معاملات
انتہائی پیچیدہ اور مشکل نظر آتے ہیں۔ کیا فرق دونوں ممالک میں بسنے والی عوام کے سوچنے کے انداز میں ہے؟یہ وہ سوال ہے جو ان دونوں سربراہان مملکت کی صاحبزادیوںکا تقابلی جائزہ لینے والوں کے ذہنوں میں ابھر رہا ہے کہ ایک طرف تو ایک صاحبزادی کو وائٹ ہائوس میں دفتر اور حساس معلومات تک رسائی فراہم کر دی گئی ہے جبکہ دوسری طرف فلاحی اور سیاسی معاملات میں اپنے والد کی معاون کا کردار نبھاتی مریم نواز پر تنقید کیوں؟۔