اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نبی آخر الزماں حضرت محمد ؐکو اللہ تعالیٰ نے بے شمار معجزات عنایت فرمائے ہیں جو رہتی دنیا تک انسانیت کے لئے روشنی اور ہدایت کا ذریعہ ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔ ایک ایسا ہی معجزہ اس وقت دیکھا گیا جب آپ ? تقریباً 1500 صحابہ رضوان اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین کے ساتھ سفر فرمارہے تھے اور راستے میں پانی کی شدید قلت واقع ہوگئی۔ پانی نہ ملنے کی وجہ سے وضو کرنا بھی ممکن نہ رہا، جبکہ
بہت سارے صحابہ کو پیاس نے بے حال کر رکھا تھا۔ اس موقع پر آپ ؐ نے حکم فرمایا کہ جو پانی بچا ہے وہ پیش کریں۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک مشکیزہ لے کر آئے جس میں چند قطرے باقی تھے۔ آپ ؐ نے مشکیزے کے منہ پر ہاتھ رکھا اور ایک بڑا پیالہ لانے کو کہا۔ اس کے بعد مشکیزے سے پانی یوں رواں ہوا کہ 1500 افراد نے سیر ہوکر پیا بھی اور وضو بھی کیا۔ جہاں چند بوند پانی میسر نہ تھا وہاں اب منظر یہ تھا کہ کسی کو پانی کی حاجت باقی نہ رہی تھی۔اسی طرح مکہ سے مدینہ ہجرت کے بعد آپؐ ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھر پر مقیم تھے اور آپ ؐ کے لئے اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لئے کھانا تیار کیا گیا تھا۔ آپ ? نے حضرت ابو ایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا کہ مدینہ کے 30افراد کو بھی مدعو کرلیں۔ انہیں متفکر پا کر آپ نے دوبارہ یہی حکم فرمایا، جس کی حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فوراً تعمیل کی۔ 30 مہمانوں کی آمد کے بعد دو افراد کے لئے تیار کیا گیا کھانا ان کے سامنے پیش کردیا گیا، مگر اس میں ایسی برکت پیدا ہوئی کہ تمام لوگوں نے کھایا اور یہ کھانا ابھی باقی تھا۔ اس کے بعد مزید 60 افراد نے کھانا کھایا، یہ ختم نہ ہوا، تو مزید 90 افراد نے کھایا، اور تب بھی حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھر والوں کے لئے کھانا موجود تھا۔ غزوہ تبوک کے موقع پر بھی ایک ایسا
ہی روح پرور منظر دیکھنے میں آیا۔ اسلامی لشکر کے پاس خوراک کا ذخیرہ ختم ہوگیا۔ آپ ؐنے فرمایا کہ جس کے پاس جو کچھ بچا ہے وہ لے آئے۔ ایک چٹائی بچھادی گئی اور اس پر بچی کھچی کھجوریں رکھ دی گئیں، جن کی کل مقدار چار مٹھی سے زیادہ نہ تھی۔ آپ نے اس موقع پر دعا فرمائی اور حکم دیا کہ ہر کوئی آئے اور اپنی بھوک مٹائے۔ پورے لشکر میں سے کوئی بھی ایسا نہ رہا کہ جو خالی ہاتھ تھا، سب نے اپنی ضرورت کے
مطابق کھجوریں لیں، مگر چٹائی پر اب بھی کھجوریں موجود تھیں۔ اس منظر کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے والے ایک صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان فرمایا، ’’جس طرح یہ برکت نازل ہوئی، اس سے مجھے محسوس ہوا کہ اگر تمام دنیا بھی آجاتی تو یہ کھانا اس کے لئے کافی ہوتا۔