اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وقت کی انسان کی زندگی میں بہت اہمیت ہے ۔انسان اور کائنات کا نظام بھی ایک مقررہ وقت کے حساب سے ایک دائرہ میں چل رہا ہے۔آج ہم جس طرح گھڑیوں پر چلنے والے وقت کے حساب سے اپنی زندگیاں گزار رہے ہیں یہ نظام ہمیشہ ایسا نہیں سکتا تھا۔3 ہزار قبل مسیح کی مصری
دیواری تصاویر سے معلوم ہوتا ہے کہ اس وقت 10 کے ہندسے پر مبنی اعشاری نظام موجود تھامگر پھر بھی اپنی گھڑیاں 12 کے ہندسے پرانہوں نے کیوں سیٹ کیں؟کہتے ہیں کہ مصریوں کو 12 کے ہندسے پر نظام سمیری (قدیم بابل) کی ثقافت سے ورثے میں ملا، جس میں آٹھ انگلیوں کیساتھ انگوٹھوں کے جوڑوں کو بھی گنا جاتا تھا۔ مصریوں نے دن کو 12، 12 گھنٹوں میں تقسیم کیا ۔ مصریوں نے گھنٹوں کا تعین 36 چھوٹے ستاروں کے جھرمٹ سے کرنا شروع کیا جنھیں ڈیکینز کہا جاتا تھا، جن میں سے ہر ایک جھرمٹ 40 منٹ بعد طلوع ہوتا تھا اور اس طرح وہ ہر چالیس منٹ بعد ایک نئے گھنٹے کا آغاز کرتے تھے۔کئی صدیوں بعد یونانیوں نے اس نظام کو بے کار قرار دیا، وہ دن کی طوالت کو ٹھیک کرنا چاہتے تھے،جس کے بعد Hipparchus نامی ماہر نجوم نے مصری ستاروں کی گھڑی کو اس گھڑی کے مطابق ڈھالا جو ہم آج استعمال کرتے ہیں۔