ملتان(این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین مخدوم شاہ محمود قریشی نے اسحق ڈار سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ آئی ایم ایف نے بجٹ مسترد کردیا،آئی ایم ایف کو حکومت پر اعتماد ہی نہیں ہے، اسحق ڈار کو فوری استعفیٰ دیدینا چاہیے ، واشنگٹن میں صدرجوبائیڈن اور ہندوستان کے درمیان ملاقات کے حوالے سے خبریں پڑھ کر بطور سابق وزیر خارجہ بہت افسوس ہوا ہے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف نے بجٹ مسترد کر دیا ہے، آئی ایم ایف کو حکومت پر اعتماد ہی نہیں ہے اس لیے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو استعفیٰ دے دینا چاہیے۔ اس حکومت نے 1500 ارب کا پاکستانیوں پر مزید بوجھ ڈال دیا ہے، گزشتہ روز 215 ارب کے مزید ٹیکسز کی نوید قوم کو سنائی گئی ہے پھر بھی آئی ایم ایف ریونیو ٹارگٹ سے مطمئن نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کی انڈسٹری بحرانی کیفیت کا شکار ہے، ٹیکسٹائل ملز اس وقت بند پڑی ہیں،40 فیصد ٹیکسٹائل ودیگر انڈسٹری بند ہو چکی ہے یا بند ہونے والی ہیں۔25لاکھ سے زائد افراد بے روزگار ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کا دارو مدار زراعت پر ہے، معیشت کی ریڑھ کی ہڈی زراعت پر بھی بے جا ٹیکسز لگا دیئے ہیں، کھاد پر 5 فیصد ایکسائز ڈیوٹی نافذ کر دی گئی ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستانی معیشت کو صرف زراعت کا شعبہ ہی گروتھ دے سکتا ہے لیکن بے جا ٹیکسز سے کسان پریشان ہیں، کہتے ہیں زراعت پر ریلیف دیا ہے مگر زرعی ادویات پر 5 فیصد ڈیوٹی عائد کردی گئی ہے،اس بجٹ کو تاجر، کسان اور آئی ایم ایف سمیت پوری قوم نے مسترد کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ شہروں میں لوڈ شیڈنگ بڑھا دی گئی ہے جبکہ دیہاتوں میں تو 12 گھنٹوں سے زائد لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے۔انہوںنے کہاکہ ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کیا گیا کہ ایک لاکھ تک ڈالر لانے پر سوال نہیں کیا جائے گا، آئی ایم ایف نے ڈالر لانے کی اسکیم پر بھی اعتراض کھڑا کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ واشنگٹن میں صدرجوبائیڈن اور ہندوستان کے درمیان ملاقات کے حوالے سے خبریں پڑھ کر بطور سابق وزیر خارجہ بہت افسوس ہوا ہے۔ انہوںنے کہاکہ صرف فارن آفس کی ایک خاتون نے بات کی ہے تاہم یہ حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کے اس پر ٹھوس ردعمل دینا چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے سیکیورٹی اداروں نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے جو قربانیاں دیں اسکا کہیں ذکر تک نہیں ہے۔ انہوںنے کہاکہ کشمیر کے مظالم کا ذکر تک نہیں ہے،
اس بات کا تعجب ہے کہ ہمارے وزیراعظم فرانس میں آموں کی بات کررہے ہیں انہیں کوئی بتائے کہ وزیراعظم صاحب آموں کیساتھ جوائنٹ کمیشن پر بھی بات کریں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا مستقبل عوام کی وجہ سے روشن ہے۔ انہوںنے کہاکہ تحریک انصاف کا وائس چیئرمین کا عہدہ واپس لینے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ٹکٹ اور عہدوں کی سیاست سے بالا تر ہو چکا ہوں
انصاف کا جھنڈا 2011 سے میرے ہاتھ میں ہے اور اس کا سب کچھ عمران خان ہیں۔ کچھ لوگ شرارت کرتے رہتے ہیںاور افواہیں پھیلاتے ہیں تاہم تحریک انصاف کو کبھی نہیں چھوڑوں گا۔انہوں نے کہا کہ جوڈیشری کا احترام ہم سب پر لازم ہے، اگر عدلیہ کا احترام نہیں ہوگا تو قانون نافذ کیسے ہوگا، عدلیہ پر پارلیمنٹ سے حملے مناسب نہیں۔ انہوںنے کہاکہ پارلیمنٹ میں عدلیہ مخالف بیانات پر افسوس ہی کیا جا سکتا ہے
انکو معلوم ہونا چاہیے کہ چہرے بدل جائیں گے عدلیہ اور قانون نے رہنا ہے۔سابق زیر خارجہ نے کہاکہ عدلیہ آزاد ہے اس کا احترام ضروری ہے۔انہوں نے کہاکہ ملک سے بہت سارے نوجوان لاکھوں روپے دیکر یورپ جا رہے ہیں اور ایسا ماضی میں بھی ہوتا رہا ہے، یونان میں کشتی کا سانحہ پر سوچناہوگا کہ لوگ کیو ں جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے گرفتار کارکنوں کی رہائی کیلئے وکلاء کوششیں کر رہے ہیں۔
انہوںنے کہاکہ میں حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ تحریک انصاف کے گرفتار کارکنوں کو عید سے قبل رہا کیا جائے تاکہ وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ عید منا سکیں۔ملک میں عام انتخابات کے حوالے سے ایک سوال کے جوب میں انہوں نے کہا اگر ملک میں آئین ہے تو اگست میں اسمبلیاں تحلیل اور اکتوبر میں الیکشن ہونے ہیں ۔