منگل‬‮ ، 26 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

بابا رحمتے جیسی اپروچ کے باعث عدلیہ کمزور ہوئی ،عدلیہ میں بنچز کسی ایک فرد کی مرضی کی بجائے مشاورت ،عرفان قادر

datetime 17  جون‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور ( این این آئی) وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب عر فان قادر نے کہا ہے کہ احتساب سے متعلق آ ئین میں کوئی ابہام نہیں،حکومت اور پارلیمان عدلیہ کے ساتھ کھڑی ہے لیکن احتساب بلا تفریق ہونا چاہیے اور کسی کو استثنیٰ حاصل نہیں،بابا رحمتے جیسی اپروچ کے باعث عدلیہ کمزور ہوئی ،عدلیہ میں بنچز کسی ایک فرد کی مرضی کی بجائے مشاورت اور میرٹ پر بننے چاہئیں،

ججز ملک کے سیاسی معاملات میں نہ الجھنے کی بجائے لوگوں کو انصاف کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے اقدامات اٹھائیں۔ان خیالات کا اظہا انہوں نے گورنر ہائوس لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہو ئے کیا۔ عر فان قادر نے کہاکہ آ ئین اور قانون میں احتساب سے متعلق کسی کو استثنیٰ حاصل نہیں ہے ،احتساب سب کا ہو گا، جب تک تمام اداروں کو یکسانیت کے ساتھ احتساب کے دائرے میں نہیں لائیں گے اس وقت تک قانون کی حکمرانی اور آ ئین کی بالا دستی قائم نہیں ہو گی،

اگر کوئی ادارہ ساتھ نہیں دیتا تو قوم کو بتائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہو گی کہ موجودہ حکومت کی مدت پوری ہونے تک ملک میں قانون کی حکمرانی کا نظام مستحکم رہے ۔پچھلے کچھ عرصہ سے ہم نے دیکھا ہے کہ قانون اور آئین کی بالادستی کے لئے اعلی عدلیہ بہت فعال ہے۔ انہوں نے اپیل کی کہ ججز ملک کے سیاسی معاملات میں نہ الجھیں بلکہ لوگوں کو انصاف کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے اقدامات اٹھائیں۔بابا رحمتے جیسی اپروچ کے باعث عدلیہ کمزور ہوئی ۔

عرفان قادر نے کہاکہ عدلیہ میں خود ا حتسابی کا نظام چل رہا ہے بد عنوانی سے کوئی مبرا نہیں، اسلام آ باد ہائی کورٹ کے ایک جج کی مبینہ کرپشن کا معاملہ سامنے آ یا ہے اس سلسلے میں مبینہ آ ڈیو لیکس بھی آ چکی ہے، مذکورہ جج کے سفری اخراجات اور اثاثوں میں بھی اضافہ بہت زیادہ ہے جس پر خاموشی سی نظر آ رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ میں بنچز کسی ایک فرد کی مرضی کے مطابق نہیں بننے چاہئیں بلکہ مشاورت اور میرٹ پر بننے چاہئیں ، ماضی میں متعدد چیف جسٹس صاحبان نے اپنی مرضی کے بینچز بنائے ۔

اگر کوئی جج فیصلہ کرنے کی صلاحیت کھو دے یا مس کنڈکٹ کا مرتکب ہو تو اس کو عہدے سے ہٹایا جا سکتا ہے،عدلیہ نے اپنے احتساب کا عمل اپنے ہاتھوں میں رکھا ہوا ہے،اگر کسی جج نے میرٹ سے ہٹ کر کوئی کام نہ کیا ہو اور اس کی بے گناہی بھی ثابت ہو جائے تو سپریم جوڈیشل کونسل کو اس جج کے بارے میں کارروائی ختم کر دینی چاہیے۔عرفان قادر نے کہا کہ سیاستدانوں کا احتساب مختلف ادارے کرتے ہیں،نیب بھی سیاستدانوں اور بیورو کریٹس کا احتساب کرتاہے،سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کو بھی خود احتسابی کر لینی چاہیے ۔ اگر کوئی شخص بد عنوانی کرے گا تو اس کو نتائج بھگتنا پڑیں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایک کمیشن قائم کیا ہے جس میں سینئر ترین جج کو شامل کیا گیا ہے لیکن عدلیہ نے کمیشن کو غیر فعال کر دیا ہے۔ریویو کے قانون پر بھی ہمیں بہت سے تحفظات ہیں، جن کے خلاف فیصلے ہوتے ہیں تو انہیں اپیل کا حق نہیں ملتا، اپیل کا حق سنگین جرائم میں ملوث افراد کوتو مل جاتا ہے لیکن سابق وزراء اعظم کوگھر تو بھیج دیا گیا لیکن اپیل کا حق نہیں دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ میں انٹرا کورٹ اپیل ہوتی ہے کسی نے یہ نہیں کہا کہ یہ آ ئین سے متصادم ہے،قانون کا اطلاق سب پر ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑے ہیں، عدلیہ ، مقننہ اور انتظامیہ سب کو ساتھ لے کر چلنا ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف کیس میں تا حیات نا اہلی نہیں ہو سکتی، اس پر قانون آ چکا ہے صرف پانچ سال کی نا اہلی ہو سکتی ہے، پانا مہ کیس والا معاملہ جب ری اوپن ہو گا تو اس پر معلوم ہو گا کہ کیا معاملات غلط ہوئے ہیں، بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نواز شریف کو نا اہل کیا گیا ۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے پاس دو تہائی اکثریت نہیں، نئی آ نے والی پارلیمان ہی قانون سازی کرے گی۔ ایک اور سوال کے جواب میں عرفان قادر نے کہا کہ نئے قوانین عدالتی اداروں کو مضبوط کرنے کیلئے بنائے گئے ہیں۔ ملٹری کورٹس کو چیلنج کرنے کے سوال پر عرفان قادر نے کہا کہ اگر کوئی ملٹری کورٹس کو چیلنج کرنا چاہتا ہے تواسے کوئی نہیں روک نہیں سکتا، البتہ فوجی تنصیبات پر حملہ یا توڑ پھوڑ کر نے والا خواہ فوجی ہو یا سول ان کے کیسز ملٹری کورٹس میں ہی چلائے جائیں گے ۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…