کراچی(این این آئی) سندھ حکومت پر قرضوں کا بوجھ آئندہ مالی سال کے اختتام تک ایک ہزار ارب روپے سے تجاوز کرجائے گا۔قرضوں میں ہوشربا اضافہ روپے کی قدر میں کمی کے ساتھ ساتھ سندھ حکومت کا خزانہ خالی ہونے کے باوجود اخراجات میں مسلسل اضافہ کا نتیجہ ہے جنہیں عالمی مالیاتی اداروں سے قرض لے کر پورا کیا جارہا ہے۔
عوام کو سہولتوں کی فراہمی کے نام پر صوبہ کے عوام پر قرضوں کا بوجھ بڑھانے میں سندھ حکومت بھی وفاق کے قرضوں پر انحصار کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ مالی سال 2021-22کے اختتام پر سندھ حکومت پر واجب ملکی و غیرملکی قرضوں کی مالیت 20ارب 90کروڑ روپے تھی جس میں سے نصف مقامی اور نصف غیرملکی اداروں سے لیا گیا۔
صوبہ میں ترقی کی رفتار تیز کرنے کے لیے سندھ حکومت کے قرضوں پر انحصار کی پالیسی نے مالی سال 2023کے آغاز پر قرضوں کا بوجھ 874ارب 70کروڑ روپے تک بڑھا دیا۔سندھ حکومت نے اسلامی ترقیاتی بینک اور ورلڈ بینک سے 5ارب 98کروڑ روپے، ایشیائی ترقیاتی بینک سے 2ارب 13کروڑ روپے، آئی ایف ڈی اے سے 33کروڑ 40لاکھ روپے، دیگر مالیاتی اداروں سے 11ارب 36کروڑ، جاپان سے 14ارب 33کروڑ روپے کا قرض لیا جبکہ مقامی ذرائع سے 13ارب 92کروڑ روپے کے قرض لیے گئے اس طرح ایک سال کے عرصہ میں ہی قرضوں کے بوجھ میں 853ارب 79کروڑ روپے کا اضافہ ہوگیا۔
وزیر اعلی سندھ نے قرضوں پر سود کے واجبات میں اضافہ کو روپے کی قدر میں کمی کا نتیجہ قرار دیا تاہم قرض کے اعدادوشمار سے ثابت ہوتا ہے کہ حکومت نے صوبے میں ترقیاتی کاموں کے لیے اپنا ہاتھ فراغ دلی کے ساتھ عالمی اداروں کے سامنے دراز کیا ہوا ہے۔سندھ حکومت آئندہ مالی سال 96ارب روپے سود اور قرض کی مد میں ادا کریگی جس میں 47ارب 43کروڑ روپے کی سودی ادائیگیاں شامل ہیں تاہم سندھ حکومت آئندہ مالی سال کے دوران 260ارب روپے کے نئے قرضے لے گی
جس کے بعد 30جون 2024تک سندھ پر واجب ملکی و غیرملکی قرضوں کی مالیت 1088ارب روپے تک پہنچ جائیگی جس میں 1077ارب روپے کے غیرملکی قرضے اور 10ارب 55کروڑ روپے کے غیرملکی قرضے شامل ہوں گے۔سندھ حکومت آئندہ مالی سال اسلامی ترقیاتی بینک اور ورلڈ بینک سے مزید 134ارب روپے، ایشیائی ترقیاتی بنک سے 53ارب 90کروڑ روپے، انٹرنیشنل بینک آف ری کنسٹرکشن اینڈ ڈیولپمنٹ سے 72ارب 35کروڑ روپے کے قرضے حاصل کریگی۔