لاہور( این این آئی)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی نے ہمیشہ انتقامی سیاست کی حوصلہ شکنی کی ہے۔ 9مئی کے واقعات کی مذمت کرتے ہیں ، حملے کسی کی ذاتی نہیں، قومی املاک پر کیے گئے۔ سیاسی کارکنان کے خلاف ملٹری کورٹس میں مقدمات کے حق میں ہیں نہ ہی کسی پارٹی پر پابندی کی حمایت کریں گے۔
امریکی لابی نے الیکشن کے لیے مذاکرات کے عمل کو سبوتاژ کیا۔ ملک میں سیاسی مخالفت دشمنیوں میں تبدیل ہوگئی، ادارے، سیاست دان دست و گریبان ہیں، ججز میں تقسیم موجودہ پولرائزیشن کا سب سے خطرناک پہلو ہے۔ ادارے حلف کی پاسداری کریں اور غیرجانبداد ہوجائیں۔ پی ڈی ایم ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی ناکام ہوگئیں ، ان کا عوام میں مقابلہ کریں گے ، آنے والا کل اسلامی نظام کا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصورہ میں مرکزی سیاسی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ نائب امراء لیاقت بلوچ، ڈاکٹر فرید پراچہ ، سیکرٹری جنرل امیر العظیم، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، صدر جے آئی یوتھ رسل خان بابر، ناظم سوشل میڈیا سیکشن شمس الدین امجد نے بھی اجلاس سے خطاب کیا۔ امیر جماعت اسلامی پنجاب شمالی ڈاکٹر طارق سلیم، نائب امیر جماعت اسلامی کے پی عنایت اللہ خان، بلال قدرت بٹ و چیئرمین علما مشائخ رابطہ کونسل خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ اور ملک بھر سے سیاسی کمیٹی کے اراکین نے اجلاس میں شرکت کی۔
سراج الحق نے کہا کہ خطے میں لڑائی دو عالمی طاقتوں کے مفادات کی وجہ سے ہے۔ ملک میں لابیاں ہیں جو قومی کی بجائے عالمی ایجنڈے پر ذاتی مفادات کے لیے برسرپیکار ہیں۔ پاکستان آج سے نہیں طویل عرصے سے سیاسی دہشت گردی کا شکار ہے ، مگر اب سیاسی دہشت گردی کے ساتھ ساتھ معاشی اور مسلح دہشت گردی بھی جاری ہے۔ اس وقت ملک بیک وقت آئینی، سیاسی، معاشی اور سماجی بحران سے دوچار ہے، حالات پہلے کبھی ایسے نہ تھے۔
انھوں نے کہا کہ تینوں جماعتوں کے دلفریب نعرے لگا کر عوام کو دھوکہ دیا، مدینہ کی اسلامی ریاست کی اصطلاح کا حشر جو پی ٹی آئی نے کیا وہ سب کے سامنے ہے ، پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی نے اقتدار میں آنے سے قبل مہنگائی کے خلاف لانگ مارچز نکالے ، اب یہ مہنگائی کا نام نہیں لیتے۔ اس وقت پاکستان میں غربت جنوبی ایشیا کے سب ممالک سے زیادہ ہے، ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر بھی سب سے کم اور کرنسی کا بھی برا حال ہے،
تین کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں ، 80فیصد آبادی مضر صحت پانی پینے پر مجبور ہے ، پاکستان نے آئندہ تین برسوں میں 75 ارب ڈالر قرضہ ادا کرنا ہے۔ مہنگائی اور بے روزگاری کے علاوہ بدامنی بھی جاری ہے۔امیر جماعت سراج الحق نے کہا کہ قائداعظم کی رحلت کے بعد لیاقت علی خان کو شہید کردیا گیا۔ اس کے بعد بدانتظامی اور افراتفری کا آغاز ہوگیا، پاکستان کو توڑنا عالمی ایجنڈا تھا۔ سیاسی جماعتوں کی توڑ پھوڑ کا عمل بھی عرصہ دراز سے جاری ہے۔
حکمران اشرافیہ میں ایک ہی طرح کے افراد ہیں جو چہرے اور پارٹیاں بدل بدل کر عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، حقیقت میں سب کی پالیسیاں یکساں ہیں ، سب کا سود جاری رکھنے اور آئی ایم ایف کی غلامی اختیار کرنے پر اتفاق ہے۔سراج الحق نے کہا کہ صرف جماعت اسلامی ہی ملک کو موجودہ مسائل کی دلدل سے نکال سکتی ہے۔ جماعت اسلامی کے کارکن گھر گھر دستک مہم کے ذریعے کرپشن فری اسلامی فلاحی پاکستان کا پیغام عام کریں، عوام کو بتائیں کہ ملک پر مسلط حکمران اشرافیہ آئندہ سو برس بھی اقتدار میں رہی تو ان کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ جماعت اسلامی ملک میں شفاف انتخابات چاہتی ہے تاکہ عوام اپنے لیے وہ قیادت منتخب کرے جو ملک کو حقیقی معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست بنائے۔