ریاض (مانیٹرنگ،این این آئی) سعودی عرب میں عید الفطر جمعہ 21 اپریل ہونے کا امکان ہے، اس لیے اسے دو عیدیں ایک ساتھ بھی کہا جا سکتا ہے،جمعہ کو عید ہونے پر سعودی وزارت اسلامی امور نے نماز جمعہ کے حکم کے بارے میں وضاحت جاری کی ہے۔مساجد کو گائیڈ لائنز جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جمعہ کے دن عید کی نماز میں
شرکت کرنے والوں کو نماز جمعہ میں شرکت سے استثنیٰ ہے وہ ظہر کی نماز ادا کر سکتے ہیں البتہ دونوں نمازیں پڑھنے کی ترغیب دی جاتی ہے،جو لوگ عید کی نماز میں شرکت نہیں کریں گے وہ نماز جمعہ سے مستثنیٰ نہیں ہیں،امام مساجد سے کہا گیا کہ جو لوگ عید کی نماز میں حاضر نہیں ہوتے ان لوگوں کیلئے نماز جمعہ کی ادائیگی کا اہتمام لازمی کریں۔جو لوگ عید کی نماز میں شرکت کر چکے اور جمعہ کی نماز میں شریک نہیں ہوتے تو ان پر لازم ہے کہ وہ نماز ظہر کی ادائیگی ضرور کریں۔ واضح رہے کہ سعودی عرب میں جمعرات 20 اپریل کو شوال کا چاند دیکھنے کی اپیل کردی گئی۔ سعودی عرب کی سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اگلی جمعرات 29 رمضان المبارک کی شام شوال کا چاند نظر آنے کی تحقیقات کی جائے۔میڈیارپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کے تمام مسلمانوں سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ جمعرات کی شام چاند دیکھنے کی کوشش کریں۔سپریم کورٹ ان لوگوں سے درخواست کرتی ہے جو چاند کھلی آنکھوں سے یا دوربین کے ذریعے دیکھیں تو قریبی عدالت کو مطلع کردیں اور وہاں اپنی گواہی ریکارڈ کرا دیں۔ یا ایسے افراد قریبی مرکز سے رابطہ کریں۔عدالت امید کرتی ہے کہ جس میں بھی اس معاملے میں دلچسپی ظاہر کرنے کی اہلیت ہو وہ اس مقصد کے لیے خطوں میں بنائی گئی کمیٹیوں میں شامل ہو اور اجرو ثواب حاصل کرے کیونکہ یہ کام نیکی اور تقوی میں تعاون کا باعث ہے اور تمام مسلمانوں کے لیے فائدہ مند ہے۔
دوسری جانب سعودی عرب میں جنرل سکیورٹی نے شہریوں اور رہائشیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قریبی مساجد میں جمعہ کی نماز ادا کریں تاکہ گرینڈ مسجد میں ہجوم کو کم کیا جا سکے۔میڈیارپورٹس کے مطابق پبلک سیکیورٹی اکاؤنٹ نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ میرے شہری بھائی، میرے رہائشی بھائی، مسجد حرام میں نمازیوں اور زائرین کی تعداد بہت زیادہ ہو رہی ہے
اور آپ کا قریبی مسجد میں جمعہ کی نماز ادا کرنا بھیڑ کو کم کرنے میں ایک قابل قدر تعاون ہوگا،مسجد حرام اور مسجد نبوی کے امور کے ادارے جنرل پریذیڈنسی نے نماز ادا کرنے کے خواہشمندوں کے استقبال کے لیے اپنی تیاری کا اعلان کیا تھا۔جنرل پریزیڈنسی کے سرکاری ترجمان ھانی بن حسنی حیدر نے کہا کہ مسجد حرام میں لوگوں کی بھیڑ کی وجہ سے صدارت عامہنے اپنی تمام انسانی، خدماتی اور عملی توانائیوں کو متحرک کر دیا ہے۔ ضیوف الرحمن کے جامع خدمات کی استعداد کار کو بڑھایا جارہا ہے۔