اسلام آباد (این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عوامی سطح پر پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کیلئے اپنی تیاری کا اعلان کرے، قانون کے تحت انتخابی شیڈول میں 90 روز کی مدت سے زیادہ کی ترمیم کیلئے آئینی ترامیم پر غور کر سکتے ہیں ،ہمارے ملک کا کیا بنے گا؟
آخر کار سیاست کو ملک اور اس کے لوگوں کی بہتری کے لیے ہونا چاہیے،پنجاب میں الیکشن کی تاریخ پر عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کرنے کا حکومتی فیصلہ غیر آئینی ہوگا ۔اسد قیصر نے ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت ایک ساتھ بیٹھے اور ہم آئینی ترمیم کیلئے بھی تیار ہیں، اگر ایک بار کیلئے (انتخابات) کو 90 روز سے آگے بڑھایا جا سکتا ہے تو ہم مزید کیا لچک پیش کر سکتے ہیں؟پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ باضابطہ طور پر (مذاکرات) کے لیے اقدام کرے اور وزیر اعظم اعلان کریں کہ وہ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں، پھر ہم مل بیٹھ کر معاملات طے کریں گے ، یہ وقت کی ضرورت ہے کہ سیاسی رہنما بات چیت کریں۔مذاکرات کے لیے اسد قیصر نے زور دے کر کہا کہ پی ٹی آئی سامنے آنے والی کسی بھی رکاوٹ کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے، ساتھ ہی انہوں نے ملک اور اس کے شہریوں کو ترجیح دینے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔اسد قیصر نے کہاکہ ’وہ (عمران خان) نے بارہا مذاکرات کی ضرورت کے بارے میں بات کی ہے تاہم بدقسمتی سے ان کے مذاکرات کے مطالبات کو اکثر کمزوری کی علامت کے طور پر غلط سمجھا جاتا ہے۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ ہمارے ملک کا کیا بنے گا؟ آخر کار سیاست کو ملک اور اس کے لوگوں کی بہتری کے لیے ہونا چاہیے۔سابق اسپیکر نے دعویٰ کیا کہ پنجاب میں الیکشن کی تاریخ پر عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کرنے کا حکومتی فیصلہ غیر آئینی ہوگا
اور ایک ایسی حکومت کی نشاندہی کرے گا جو صرف اپنے مفادات پر مرکوز ہے، اس کی مقبولیت کو مزید کم اور اس کی ’سیاسی موت‘ کی راہ ہموار کر رہی ہے۔پی ٹی آئی رہنما نے انتخابات کی تاریخ کے حوالے سے قانون کی پاسداری کی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نے استدلال کیا کہ انتخابات کی تاریخ میں تھوڑا سا اتار چڑھاؤ بھی قانون کے مطابق منظور ہونا ضروری ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ انتخابات شفاف اور منصفانہ اور کسی قسم کے اعتراضات سے پاک ہوں تاہم قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر نے جاری سیاسی بحران کو حکومت کی جانب سے تعمیری بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے عزم پر شکوک کا اظہار کیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ پاکستان اور اس کے عوام کی ضروریات کو مقدم رکھنا چاہیے، سوال کیا کہ کیا حکومت واقعی بحران کو ختم کرنے اور مذاکرات شروع کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے۔اسد قیصر نے کہا کہ ملک میں ابلنے والی مایوسی خطرناک ہے اور یہ سب کو بہا لے جائے گی۔انہوں نے موجودہ سیاسی صورتحال کے بارے میں اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کا یقین ہے کہ اقتدار میں رہنے والے واضح طور پر نہیں سوچ رہے، عوام میں پھیلتی ہوئی مایوسی ’خطرناک سطح‘ تک پہنچ رہی ہے اور ملک کے استحکام کے لیے ایک اہم خطرہ ہے۔انہوں نے ایک ایسا ماحول پیدا کرنے کیلئے قومی اتحاد کی اہمیت پر زور دیا جو منصفانہ اور شفاف انتخابات کے لیے سازگار ہو اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے قابل قبول ہو۔انہوں نے اس ضرورت پر روشنی ڈالی کہ ملک کے عوام اپنے قائدین کے انتخاب اور ملک کے مستقبل کا تعین کرنے کا حق استعمال کریں۔