جمعرات‬‮ ، 03 جولائی‬‮ 2025 

ملک میں مہنگائی ریکارڈ 45 فیصد تک پہنچ گئی

datetime 16  مارچ‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آئی این پی ) پاکستان میں اشیائے خوردونوش کی مہنگائی فروری میں ریکارڈ 45 فیصد تک پہنچ گئی ، تباہ کن سیلاب، یوکرین کا بحران، اور کرنسی کی قدر میں کمی اس کے معاون عوامل ثابت ہوئے۔ قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی گلگت میں اکنامکس ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ پروفیسر انجم بیگ نے ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چینی پالیسیاں پاکستان کو اس رجحان کو

کم کرنے کا ایک حل پیش کرتی ہیں۔ شماریات کے بیورو کے مطابق، کنزیومر پرائس انڈیکس سی پی آئی 31.5 فیصد ہے۔ پاکستان میں اشیائے خوردونوش کی مہنگائی فروری میں 45.1 فیصد تک پہنچ گئی جو اس سال جنوری میں 42.9 فیصد تھی۔ اوپر کا رجحان غریب اور کم متوسط آمدنی والے گروہوں میں تناو کا باعث بن رہا ہے۔اس کے برعکس فروری 2023 میں چین میں خوراک کی افراط زر 2.6 فیصد رہی جو پچھلے مہینے میں 6.2 فیصد تھی۔زرعی سامان گندم اور سبزیوں کے رواں سال متوقع پیداوار تک پہنچنے کا امکان کم ہے کیونکہ پنجاب اور سندھ کے صوبوں میں اس سال 50 فیصد کم گندم کی پیداوار متوقع ہے۔بیگ نے کہا کہ چین نے مختلف پالیسیوں کے ذریعے اپنے زرعی شعبے کو فروغ دیا۔ چینی حکومت فارم لینڈ ریڈ لائننگ کے ذریعے زرعی زمین کو تیزی سے شہری کاری سے بچا رہی ہے۔ اس اقدام کے ذریعے تجارتی مقاصد کے لیے استعمال ہونے والی زرعی زمین کو خطے میں کہیں اور نئی کھیتی باڑی بنا کر معاوضہ دیا جاتا ہے۔

تیز رفتار شہری کاری کو مدنظر رکھتے ہوئے انہوں نے پاکستان کے لیے بھی ایسی ہی پالیسیوں کا مشورہ دیا۔انہوں نے کہا کہ چین میں چھوٹے کسانوں کو خوراک کی پیداوار کو ترغیب دینے کے لیے بلاسود قرضے فراہم کیے جاتے ہیں۔ ای کامرس کی سہولت کسانوں کو ملک میں زرعی سپلائرز سے بھی جوڑ رہی ہے۔پرائیویٹ سیکٹر ان کسانوں کے ساتھ تعاون کرتا ہے جن کے پاس چھوٹی زمینیں ہیں۔

کسان بدلے میںمزید ویلیو ایڈیشن کے لیے نجی شعبے کو زرعی خام مال فراہم کرتے ہیں۔ اس نوعیت کے تعاون سے پاکستان کو خوراک کی فراہمی کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی تاکہ سپلائی سائیڈ افراط زر کو روکا جا سکے، پروفیسر انجم بیگ نے کہاکہ پاکستان کا زرعی شعبہ بھی آہستہ آہستہ بحال ہو رہا ہے۔

وزارت خزانہ کی جانب سے اکنامک اپ ڈیٹ اینڈ آوٹ لک 2023″ کے عنوان سے شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ربیع سیزن میں گندم کی بوائی 96 فیصد تک پہنچ گئی ہے کیونکہ یہ پاکستان میں 21.94 ملین ایکڑ پر محیط ہے۔پاکستان کے زرعی شعبے میں بہتری ملک میں خوراک کی مروجہ مہنگائی کو کم کرنے کے لیے ضروری ہے۔ مزید بہتری لانے کے لیے پاکستان کے زرعی شعبے کو چین کے تجربے سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…