منگل‬‮ ، 02 ستمبر‬‮ 2025 

ملک میں مہنگائی ریکارڈ 45 فیصد تک پہنچ گئی

datetime 16  مارچ‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آئی این پی ) پاکستان میں اشیائے خوردونوش کی مہنگائی فروری میں ریکارڈ 45 فیصد تک پہنچ گئی ، تباہ کن سیلاب، یوکرین کا بحران، اور کرنسی کی قدر میں کمی اس کے معاون عوامل ثابت ہوئے۔ قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی گلگت میں اکنامکس ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ پروفیسر انجم بیگ نے ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چینی پالیسیاں پاکستان کو اس رجحان کو

کم کرنے کا ایک حل پیش کرتی ہیں۔ شماریات کے بیورو کے مطابق، کنزیومر پرائس انڈیکس سی پی آئی 31.5 فیصد ہے۔ پاکستان میں اشیائے خوردونوش کی مہنگائی فروری میں 45.1 فیصد تک پہنچ گئی جو اس سال جنوری میں 42.9 فیصد تھی۔ اوپر کا رجحان غریب اور کم متوسط آمدنی والے گروہوں میں تناو کا باعث بن رہا ہے۔اس کے برعکس فروری 2023 میں چین میں خوراک کی افراط زر 2.6 فیصد رہی جو پچھلے مہینے میں 6.2 فیصد تھی۔زرعی سامان گندم اور سبزیوں کے رواں سال متوقع پیداوار تک پہنچنے کا امکان کم ہے کیونکہ پنجاب اور سندھ کے صوبوں میں اس سال 50 فیصد کم گندم کی پیداوار متوقع ہے۔بیگ نے کہا کہ چین نے مختلف پالیسیوں کے ذریعے اپنے زرعی شعبے کو فروغ دیا۔ چینی حکومت فارم لینڈ ریڈ لائننگ کے ذریعے زرعی زمین کو تیزی سے شہری کاری سے بچا رہی ہے۔ اس اقدام کے ذریعے تجارتی مقاصد کے لیے استعمال ہونے والی زرعی زمین کو خطے میں کہیں اور نئی کھیتی باڑی بنا کر معاوضہ دیا جاتا ہے۔

تیز رفتار شہری کاری کو مدنظر رکھتے ہوئے انہوں نے پاکستان کے لیے بھی ایسی ہی پالیسیوں کا مشورہ دیا۔انہوں نے کہا کہ چین میں چھوٹے کسانوں کو خوراک کی پیداوار کو ترغیب دینے کے لیے بلاسود قرضے فراہم کیے جاتے ہیں۔ ای کامرس کی سہولت کسانوں کو ملک میں زرعی سپلائرز سے بھی جوڑ رہی ہے۔پرائیویٹ سیکٹر ان کسانوں کے ساتھ تعاون کرتا ہے جن کے پاس چھوٹی زمینیں ہیں۔

کسان بدلے میںمزید ویلیو ایڈیشن کے لیے نجی شعبے کو زرعی خام مال فراہم کرتے ہیں۔ اس نوعیت کے تعاون سے پاکستان کو خوراک کی فراہمی کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی تاکہ سپلائی سائیڈ افراط زر کو روکا جا سکے، پروفیسر انجم بیگ نے کہاکہ پاکستان کا زرعی شعبہ بھی آہستہ آہستہ بحال ہو رہا ہے۔

وزارت خزانہ کی جانب سے اکنامک اپ ڈیٹ اینڈ آوٹ لک 2023″ کے عنوان سے شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ربیع سیزن میں گندم کی بوائی 96 فیصد تک پہنچ گئی ہے کیونکہ یہ پاکستان میں 21.94 ملین ایکڑ پر محیط ہے۔پاکستان کے زرعی شعبے میں بہتری ملک میں خوراک کی مروجہ مہنگائی کو کم کرنے کے لیے ضروری ہے۔ مزید بہتری لانے کے لیے پاکستان کے زرعی شعبے کو چین کے تجربے سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)


پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…