لاہور (آئی این پی)پنجاب یونیورسٹی کے ترجمان نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب یونیورسٹی میں ہولی منانے کے معاملے پرنہ ہی کوئی لڑائی ہوئی ہے اور نہ ہی کوئی ہندو طالبعلم زخمی ہوا ہے۔ بلکہ دوسرے صوبے سے تعلق رکھنے والی مسلمان لسانی تنظیم نے اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لئے ہندو طالبعلموں کا نام استعمال کرنے کی کوشش کی ہے۔
ترجمان کے مطابق ہندو کمیونٹی کو جمنیزیم کے باہر یونیورسٹی انتظامیہ نے ہولی منانے کی اجازت دی جس پر ہندو طلباء نے اتفاق بھی کیا تھا، تاہم دوسرے صوبے سے تعلق رکھنے والی ایک مسلمان لسانی طالبعلم تنظیم نے ہولی منانے کیلئے زبردستی جگہ تبدیل کی اور انتظامیہ کو بتائے بغیر سپیکر و دیگر سامان لاء کالج گراونڈ میں لے گئے۔ جو کہ ثابت کرتا ہے کہ معاملے پر جان بوجھ کر شرارت کی گئی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ لاء کالج گراونڈ میں یونیورسٹی انتظامیہ اور گارڈز موقع پر پہنچے جہاں دوسری مسلمان طالبعلم تنظیم کے ارکان معاملے پر بحث و تکرار کر رہے تھے۔ یونیورسٹی ترجمان نے وضاحت کی کہ لاء کالج گراونڈ میں لڑائی یا مار کٹائی کا واقعہ درپیش نہیں آیا اور نہ ہی وہاں کوئی ہندو طالبعلم یا کوئی اور طالبعلم زخمی ہوا ۔ ترجمان نے وضاحت کی کہ دوسرے صوبے سے تعلق رکھنے والی ایک مسلمان لسانی طالبعلم تنظیم نے جب وائس چانسلر آفس کا گھیراو کیا تو وہاں پر سکیورٹی گارڈز اور اس مسلمان لسانی طالبعلم تنظیم کے ارکان میں ہاتھا پائی ہوئی تاہم اس میں بھی کوئی طالبعلم زخمی نہیں ہوا۔
ترجمان نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی میں تمام اقلیتیں اپنے مذہبی تہوار آزادی سے مناتی ہیں جس میں انتظامیہ انہیں تمام سہولیات فراہم کرتی ہے اور اس کی کئی مثالیں موجود ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ مذکورہ واقعہ کے تمام حقائق بتاتے ہیں کہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت شرارت کی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ کچھ طلباء تنظیمیں پس پردہ عناصر کے ایماء پر یونیورسٹیوں کے ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔