کراچی (این این آئی)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ اگر ملک میں آٹا اور دیگر ضروری اشیاء وافر مقدار میں موجود ہیں تو پھر انکی قیمتوں میں اضافہ کیوں ہو رہا ہے۔ عوام بڑھتی ہوئی مہنگائی،
کساد بازاری اور بے روزگاری سے پہلے ہی پریشان ہیں اورعمومی مہنگائی کے ساتھ ساتھ مصنوعی مہنگائی کی وجہ سے انکی پریشانی اور اشتعال بڑھتا جا رہا ہے۔ منافع خوروں کی لوٹ مار کو روکنا انتظامیہ کی ذمہ داری ہے جس میں انکی تمام تر کامیابی اخباری بیانات تک محدود ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے اہم اشیاء کی قیمتوں میں استحکام لانے اور مہنگائی کنٹرول کرنے کی کوششیں قابل تعریف ہیں جنھیں کامیاب بنانا انکی ٹیم کا فرض ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں انفلیشن 27.6 فیصد تک پہنچ چکی ہے جبکہ اسکے 35 فیصد تک پہنچنے کے امکانات ہیں دوسری طرف رمضان المبارک سے قبل ہی گراں فروشی کی تیاریاں زور پکڑنے لگی ہیں جسے روکنے کے لئے اشیاء کی وافر مقدار میں فراہمی کے ساتھ ساتھ سخت انتظامی کاروائی کرنا ہو گی تاکہ عام آدمی کی مشکلات میں کچھ کمی ہو۔ اس سلسلے میں ملک بھر میں بھرپور آپریشن کلین اپ کی ضرورت ہے تا کہ ذخیرہ اندوزوں کا حوصلہ توڑا جا سکے۔ ملک بھر میں طلب اور رسد کے نظام پر کڑی نظر رکھی جائے اور جہاں گڑ بڑ ہو وہاں کے متعلقہ افسران کے خلاف بھی کاروائی کی جائے تو بہتر نتائج نکل سکتے ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ جو افسران منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کے سہولت کار ہوں انھیں قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ اس ملی بھگت کو روک کرعوام کی جیبوں پر ڈاکہ مارنے کا سلسلہ بند کیا جا سکے۔
میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ ملک بھر میں سستے بازارلگایے جائیں اور یوٹیلیٹی اسٹورز کو سبسڈی دینے کے بجائے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی رقومات میں خاطر خواہ اضافہ کیا جائے تاکہ مہنگائی کی صورتحال کو معمول پر لایا جا سکے اور وزیر اعظم خود ساری صورتحال کی مانیٹرنگ کریں۔