ہفتہ‬‮ ، 14 جون‬‮ 2025 

سپریم کورٹ نے ریلوے نظام کی بحالی اور ریلوے کو منافع بخش بنانے کا جامع پلان طلب کر لیا

datetime 9  جنوری‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آ باد (آئی این پی ) سپریم کورٹ نے ریلوے نظام کی بحالی اور ریلوے کو منافع بخش بنانے کا جامع پلان طلب کر لیا۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان کو قرض نہیں چاہیے، عوام کیلئے روزگار چاہیے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے اولڈ ریلوے گالف کلب عملدرآمد سے متعلق کیس پر سماعت کی۔

سیکریٹری ریلوے نے عدالت کو بتایا کہ عدالت کے حکم امتناع کی وجہ سے ریلوے کی زمین لیز پر نہیں دے سکتے، زمین لیز پر دیکر ریونیو حاصل کرنے کی اجازت دی جائے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ حکومت پنشنز کیلئے ریلوے کو 40 ارب روپے دیتی ہے، اس کے علاوہ پی آئی اے اور اسٹیل ملز کو بھی اربوں روپے دے رہی ہے، کیا سب کچھ بیچ کر ملک چلانا ہے؟ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریلوے کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا میں ریلوے کا شعبہ حکومت کو ریونیو دیتا ہے، ریلوے حکام ادھر ادھر کی باتیں نہ کریں جامع پلان پیش کریں۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان میں اربوں روپے قرض لے لیا جاتا ہے، پاکستان میں قرضہ لینا ایک حساس معاملہ بن چکا ہے، اربوں روپے قرض لینے سے پوری قوم مقروض ہوچکی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اربوں ڈالر قرض لے کر منصوبے لگانے کی بات ہر کوئی کرتا ہے، ملک میں اربوں ڈالر کا انفراسٹرکچر پہلے سے موجود ہے اس پر کیا ڈلیور کیا ؟ پاکستان کو قرض نہیں چاہیے، عوام کیلئے روزگار چاہیے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ایم ایل ون 9.8 ارب ڈالر کا منصوبہ ہے جس کی ایکنک منظوری دے چکا، ایم ایل ون پروجیکٹ اربوں ڈالرز لے کر بھی مکمل نہیں ہوا۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ چھٹیوں کے دوران سندھ میں ریل کا سفر کیا ہے، سندھ میں ریلوے لائنوں کے اطراف آج بھی سیلابی پانی کھڑا ہے، بارشیں گرمیوں میں ہوئی تھیں پانی اب تک نہیں نکالا جا سکا، ریلوے افسران نے بتایا کہ بلوچستان میں صورتحال سندھ سے بھی ابتر ہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ بین الاقوامی جریدے دی

اکانومسٹ نے پاکستان کی سڑکوں پر ضمیمہ چھاپا تھا، ضمیمے کا عنوان تھا وہ سڑکیں جو کہیں نہیں جاتیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اربوں ڈالروں کے منصوبے لگانے سے عدالت مرعوب نہیں ہوگی، ملک کو یہ پرتعیش آسائشیں نہیں پرفارمنس اور استعداد کار چاہیے، ریلوے کی زمینوں کے اطراف تجاوزات کی بھرمار ہے، ریلوے لائن سے 15 فٹ کے فاصلے پر لوگوں کے گھر ہیں،

ریلوے اپنی اراضی کی حفاظت نہیں کرے گا تو لوگ اس پر بیٹھ جائیں گے۔ دوران سماعت چیف جستس نے ریمارکس دیئے کہ لوگ سارا دن ریلوے لائنوں پر بیٹھے رہتے ہیں کیونکہ کوئی رکاوٹ نہیں ہے، ریلوے لائنز کو موٹروے کی طرح محفوظ کیوں نہیں بنایا جاتا تاکہ کوئی ان پر نہ آسکے؟

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ریلوے پاکستان کی لائف لائن ہے، ریل گاڑی جس بھی اسپیڈ سے چلے منزل پر پہنچا ہی دیتی ہے۔ سپریم کورٹ نے ریلوے نظام کی بحالی اور ریلوے کو منافع بخش بنانے کا جامع پلان طلب کر لیا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



شیان کی قدیم مسجد


ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…