لاہور( این این آئی)عوامی رکشہ یونین کے مرکزی چیئرمین مجیدغوری نے کہا ہے کہ تاریخ کی بدترین مہنگائی میں غریب،مزدور اور متوسط طبقہ پس گیا ہے۔آٹا ، چینی ، گھی ، دالیں، سبزیاں، انڈے ،مرغیاں ، فروٹ، دودھ ، دہی ،ایل پی جی، پٹرول ، بجلی ، گیس ہر چیز کی قیمتں آسمانوں کو چھو رہی ہیں ۔ جبکہ کاربار ٹھپ ہو چکے ہیں۔
تما م اشیاء خوردو نوش قوت خرید سے باہر ہو چکی ہے چیف جسٹس پاکستان مہنگائی کا اب تو نوٹس لے لیں،آج پیر کے روز مہنگائی کے خلاف شہر میں30مظاہرے ہوں گے۔29جنوری کو ناصر باغ سے پنجاب اسمبلی ، گورنر ہائوس اور وزیر اعلیٰ ہائوس تک ریلی نکالی جائے گی۔قرض لے کر معاف کروانے والوں کے اثاثے ضبط کر لئے جائیں ۔سیاسی پارٹیوں کی اقتدار کیلئے جنگ نے ملک کو بحرانوں میں دھکیل دیا ہے۔پاکستان کو قائد اعظم کے اصولوں اور نظریے کے مطابق چلانے سے ملک ترقی کر سکتا ہے ۔ حکمرانوں کو ناصرف قائد اعظم جیسی ایمانداری اپنانے کی ضرورت ہے بلکہ ان کی طرح سادگی بھی اختیار کرنا ہو گی۔معیشت اور ملک کی بہتری کے لئے حکمران اور افسر شاہی اپنی لاکھوں میں تنخواہیں رضا کارانہ طور پر آدھی اور مراعات لینا بند کرے۔چند ہزار کمانے والے ٹیکسوں کا مزید بوجھ برداشت کرنے کے قابل نہیں رہے۔صنعتیں کارخانے بند ہو رہیں جس کی وجہ سے بے روزگاری کا نیا طوفان جنم لے رہا ہے۔ لوگ ہر شہر میں آٹا خریدنے کے لیے لائنوں میں لگے ہیں، بے حس حکمرانوں کو رتی برابر فرق نہیں پڑ رہا، یہ اپنی عیاشیاں، پروٹوکول، اللے تللے کم کرنے کو تیار نہیں، ساتھ ساتھ لوگوں کی محرومیوں کا مذاق اڑاتے ہیں، کوئی کہتا ہے مرغی نہ کھائو تو دوسرا درس دیتا ہے ٹماٹر استعمال نہ کرو، چینی چھوڑ دو۔ ان نام نہاد لیڈروں نے قرضے ہڑپ کیے، اپنی جائدادیں اور دولت بنائی،
یہ ظالم جاگیردار، وڈیرے اور کرپٹ سرمایہ دار لوگوں کو بھیڑ بکریاں سمجھتے ہیں، کرپٹ حکمران ٹولہ کی ناجائز دولت قومی خزانے میں جمع ہو جائے تو ملک کا قرضہ اتر سکتا ہے۔ حکمران جماعتوں نے مل کر احتساب کے عمل کو دفن کیا، یہ کرپشن ختم کرنے کو تیار ہیں نہ سودی معیشت سے جان چھڑانا چاہتا ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پریس کلب کے سامنے مہنگائی ،
بے روزگاری، آٹے ، چینی ، گھی ،ایل پی جی ، انڈے اور مرغی کی قیمتوں میں بے تحاشااضافے کے خلاف احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ احتجاجی مظاہرے میں سینکڑوں رکشہ ڈرائیوروں نے شرکت کی ۔جنہوںنے علامتی کفن پہن رکھے تھے ہاتھوںمیں سلنڈر اور گھریلو برتن بھی اٹھا رکھے تھے۔ مظاہرین مہنگائی اور حکمرانون کی بے حسی کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے رہے ۔
مجید غوری کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کا بائیسواں پروگرام جاری ہے جس کی نویں قسط کے لیے عالمی مالیاتی ادارے کے ترلے ہو رہے ہیں۔ حکمران بتائیں کہ ماضی کے اربوں ڈالرز کے سودی قرضوں کا کیا بنا۔ حد یہ ہے کہ حکمران اب بھی آئی ایم ایف کو ہی نجات دہندہ سمجھتے ہیں۔ ڈالر کی بلیک مارکیٹنگ ہو رہی ہے اس کے نرخ بے قابو ہے اور وزیرخزانہ کے نام نہاد دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں۔ معیشت بہتر ہوئی نہ ڈالر کے ریٹ کم ہوئے، خزانہ خالی اور کشکول مشن جاری ہے۔ نعتوں سے مالا مال ملک کو 74سالوں سے کھانے والے اب بھی کہتے ہیں کہ ہم ہی ملک کو ٹھیک کرسکتے ہیں۔پوری قوم اپنے وطن کو بچانے کیلئے اٹھ کھڑی ہو ورنہ دیر ہو جائے گی۔