پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

اسلام آباد ہائیکورٹ نے متنازع ٹویٹ کیس میں گرفتار اعظم سواتی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ سنا دیا

datetime 2  جنوری‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد ہائی کورٹ نے متنازع ٹوئٹ کیس میں گرفتار پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر اعظم سواتی کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے رہا کر نے کا حکم دیدیا۔پیر کو چیف اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے 2 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض پی ٹی آئی سینیٹر کی درخواست ضمانت بعد ازگرفتاری منظور کی ہے۔

قبل ازیں بابر اعوان کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت عالیہ نے اعظم سواتی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔27 نومبر کو پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم خان سواتی کو متنازع ٹوئٹ کرنے پر وفاقی تحقیقاتی ادارے نے گرفتار کیا تھا، ٹرائل کورٹ نے 21 دسمبر کو اعظم سواتی کی درخواست ضمانت مسترد کر دی تھی۔اس سے قبل بھی انہیں 12 اکتوبر کو اس وقت کے مطابق آرمی چیف کے خلاف ٹوئٹ کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا، ٹرائل کورٹ نے 21 دسمبر کو اعظم سواتی کی درخواست ضمانت مسترد کر دی تھی جس کے بعد انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔سماعت کے دوران سینیٹر اعظم سواتی کے وکیل بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے جبکہ اسپیشل پراسیکیوٹر عدالت میں پیش نہیں ہوئے، بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہا کہ اعظم سواتی کے صاحبزادے عدالت کے سامنے اپنا مؤقف رکھنا چاہتے ہیں۔سینیٹر اعظم سواتی کے صاحبزادے نے کہا کہ میرے والد نے جیل سے ایک خط لکھا تھا، کیس کسی اور بینچ کو بھیج دیں، میں عدالت کی اجازت سے خط پڑھنا چاہتا ہوں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ خط عدالت کے سامنے موجود ہے، اس معاملے پر لارجر بینچ تشکیل دیں گے، اس معاملے کو ہمیشہ کیلئے طے کرنا چاہتے ہیں، خط آجاتا ہے کہ جج جانبدار ہے، اس معاملے کو طے کرنے کے لیے لارجر بینچ تشکیل دے رہے ہیں۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ اس قسم کے خطوط عدالت عمومی طور پر نہیں دیکھتی۔

بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہا کہ عدالت آج ہی اس معاملے کو دیکھ لے، چیف جسٹس نے کہا کہ آج ہی لارجر بینچ کی تشکیل ممکن نہیں، سینئر ججز ابھی چھٹی پر ہیں آئندہ ہفتے کیلئے لارجر بینچ تشکیل دیں گے۔بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہا کہ اعظم سواتی کے صاحبزادے سے میں نے درخواست کی ہے وہ یہ خط واپس لے لیتے ہیں، اس موقع پر وکلا کی مشاورت کے بعد اعظم سواتی کے بیٹے نے عدالت کو لکھا گیا خط واپس لے لیا۔

اس کے بعد بابر اعوان ایڈووکیٹ نے اعظم سواتی کی درخواست ضمانت پر دلائل کا آغاز کرتے ہوئے حبیب جالب کا شعر پڑھا اور کہا کہ سندھ، بلوچستان کی ہائی کورٹس نے اعظم سواتی کے خلاف مقدمات ختم کر دئیے۔بابر اعوان نے کہا کہ حکام نے جیب سے شکایت نکالی اور مقدمہ بنا دیا، میں نے کبھی ایسی ایف آئی آر نہیں دیکھی جس میں ٹائم اور وقوعہ کی جگہ نہ لکھی ہو ۔

انہوں نے مؤقف اپنایا کہ میں نام نہیں لینا چاہتاتاہم فیصلہ آپ کے سامنے رکھ دوں گا کہ ایک سیاسی شخصیت کو بیماری پر ضمانت دی گئی، ایک اور شخصیت کو اس کی تیمارداری کے لیے ضمانت دے دی گئی۔سینیٹر کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ اس معاملے پر ایف آئی اے کا کیا مؤقف ہے جس پر ایف آئی اے کے وکیل نے کہا کہ اسپیشل پراسیکیوٹر نہیں آسکے۔

استدعا ہے کہ سماعت ملتوی کی جائے جس پر عدالت نے ایف آئی اے کے وکیل کی استدعا مسترد کر دی اور دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔27 نومبر کو پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم خان سواتی کو متنازع ٹوئٹ کرنے پر وفاقی تحقیقاتی ادارے نے گرفتار کیا تھا، اس سے قبل بھی انہیں 12 اکتوبر کو آرمی چیف کے خلاف ٹوئٹ کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔

ایف آئی اے کی جانب سے سابق وفاقی وزیر کے خلاف پیکا 2016 کی دفعہ 20 اور پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 131، 500، 501، 505 اور 109 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ایف آئی آر میں تین ٹوئٹر اکاؤنٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اعظم سواتی اور مذکورہ اکاؤنٹس نے غلط عزائم اور مذموم مقاصد کے ساتھ ریاستی اداروں، سینئر افسران سمیت جنرل قمر جاوید باجواہ کے خلاف انتہائی جارحانہ انداز میں ٹوئٹر پر مہم کا آغاز کیا۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ اس طرح نام لے کر اور الزام عائد کرنے والی اشتعال انگیز ٹوئٹس ریاست کو نقصان پہنچانے کے لیے مسلح افواج کے افسران کے درمیان تفریق پیدا کرکے بغاوت کی شرارت ہے۔ایف آئی آر میں کہا گیا کہ اشتعال انگیز ٹوئٹس پر تبصرے کرکے ملزمان نے ان کی ذمہ داریوں اور وفاداری سے بہکانے کی کوشش کی اور اعظم سواتی کی طرف سے یہ بار بار کوشش کی جارہی تھی۔ایف آئی آر میں کہا گیا کہ اعظم سواتی نے غلط معلومات کی بنیاد پر رازداری کی خلاف وزری کی جو کسی افسر، سپاہی، سیلر یا ایئرمین کو میوٹنی یا اپنے فرائض میں کوتاہی پر اکسانے کی کوشش ہے، مزید کہا گیا ہے کہ ایسے بیانات سے عوام میں خوف پیدا ہونے کا بھی امکان ہے۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…