اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)معروف صحافی حامد میر اپنے آج کے کالم میں لکھتے ہیں کہ موجودہ وزیر تجارت سید نوید قمر 2008ء میں صرف سات دن کے لئے وزیر خزانہ بنے اور پھر ان کی جگہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے سٹی بینک کے ایک سابق ملازم شوکت ترین کو وزیر خزانہ بنا دیا۔
2018ء میں تحریک انصاف کی حکومت آئی تو اسد عمر کو وزیر خزانہ بنایاگیا۔ جب اسد عمر 2019ء میں آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کر رہے تھے تو ایک شام اس وقت کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کچھ صحافیوں کو معیشت پر گفتگو کے لئے بلایا۔اس ملاقات میں باجوہ صاحب بار بار اسد عمر کی کارکردگی پر مایوسی کا اظہار کر رہے تھے اور ہمیں کہہ رہے تھے کہ آپ شوکت ترین یا حفیظ شیخ کو وزیر خزانہ بنانے کی تجویز دیں۔ میں نے ان دونوں ناموں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اسد عمر کو سکون سے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کر لینے دیں لیکن باجوہ صاحب اسد عمر کو ہٹانے کی جلدی میں تھے۔ اگلے دو دن کے اندر اسد عمر فارغ ہوگئے اور حفیظ شیخ کو وزیر خزانہ بنادیاگیا۔ یہ صاحب جنرل پرویز مشرف کی دریافت تھے۔ انہیں پہلے سندھ کا وزیر خزانہ بنایا گیا۔پھر مسلم لیگ ق کے ٹکٹ پر سینیٹر بنا کر اسلام آباد لایاگیا۔ بعد ازاں انہیں پیپلز پارٹی میں شامل کرایا گیا اور جب پیپلز پارٹی شوکت ترین سے مایوس ہوگئی تو پیپلز پارٹی پر حفیظ شیخ کو بطور وزیر خزانہ مسلط کردیا گیا۔ 2018ء میں یہ صاحب مسلم لیگ ق اور پیپلز پارٹی سے ہوتے ہوئے تحریک انصاف میں پہنچ گئے اور 2019ء میں وزیر خزانہ بن گئے۔