جمعہ‬‮ ، 22 اگست‬‮ 2025 

70لاکھ ڈالر میں تزئین و آرائش کی جانیوالی امریکا میں پاکستانی سفارتخانے کی بلڈنگ68لاکھ ڈالر میں فروخت کرنے کا فیصلہ ، نجی ٹی وی کا دعویٰ

datetime 31  دسمبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن (این این آئی)امریکی دارالحکومت میں پاکستانی سفارت خانے کی جائیداد کیلئے سب سے زیادہ بولی لگانے والے برخان ورلڈ انویسٹمنٹ کے شہل خان ہیں اور وہ اس بولی کے ممکنہ فاتح بھی ہوں گے۔نجی ٹی وی کے مطابق خیال کیا جاتا ہے کہ شہل خان نے جائیداد کے لیے 68لاکھ ڈالرز کی پیشکش کی تھی، برکھان ورلڈ واشنگٹن میں ہے اور ان منصوبوں میں سرمایہ کاری کرتی ہے۔

جن کے بارے میں ان کا موقف ہے کہ وہ اس کے ہمارے معاشرے پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے،اس جگہ پر ایک عبادت گاہ بنانے کے خواہشمند صہیونی گروپ نے دوسری سب سے بڑی بولی لگائی، تیسری بولی لگانے والی ایک امریکی سرمایہ کاری کمپنی تھی جو بظاہر بھارت نڑاد امریکی شہریوں کو بھی ملازمت دیتی ہے۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ بولی پر عمل درآمد کا عمل شروع ہو گیا ہے جس کی تشریح اس طرح کی جا سکتی ہے کہ سب سے زیادہ بولی لگانے والے کو جائیداد ملے گی۔نجی ٹی وی کو بھیجے گئے جواب میں برخان ورلڈ کے نمائندے ڈیوین اوریگو گویرا نے بھی تصدیق کی کہ اس پراپرٹی کے لیے سب سے زیادہ بولی شہل خان نے جمع کرائی تھی۔ڈیوین اوریگو گویرا نے لکھا کہ شہل خان اس عمارت کو امن کا مرکز بنانا چاہیں گے اور اسے امریکن یونیورسٹی کے خان انسٹی ٹیوٹ آف اکنامک سیکیورٹی اینڈ پیس سے بھی منسلک کر دیا جائیگا۔ڈیوین اوریگو گویرا نے ایک اخباری تراشہ بھی بھیجاجس میں اس بات کی تصدیق کی گئی کہ برخان انویسٹمنٹ نے عمارت کے لیے 68 لاکھ ڈالر کی بولی جمع کرائی ہے۔

پاکستانی میڈیا کی رپورٹس میں بتایا گیا کہ 30 نومبر کو وزارت خارجہ نے وفاقی کابینہ کو آگاہ کیا کہ واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانہ اپریل 2003 میں اپنی موجودہ جگہ پر منتقل ہو گیا تھا۔تب سے 2201 آر اسٹریٹ اور 2315 میساچوئسس ایونیو میں دو پرانی سفارتی عمارتیں خالی پڑی ہیں۔2010 میں اس وقت کے وزیر اعظم نے واشنگٹن میں نیشنل بینک آف پاکستان سے حاصل کردہ 70 لاکھ ڈالرز کے قرض کے ذریعے دونوں عمارتوں کی مرمت اور تزئین و آرائش کی منظوری دی تھی۔

آر اسٹریٹ پر واقع جائیداد کی تقریباً 60 فیصد مرمت/تزئین و آرائش کا کام 2012 کے آخر تک مکمل ہو چکا تھا اور پھر اسے روک دیا گیا تھا تاہم سفارت خانے کی سابقہ عمارت کی مکمل تزئین و آرائش کی گئی تھی۔2018 میں آر اسٹریٹ پراپرٹی کی سفارتی حیثیت کو منسوخ کر دیا گیا تھا جس سے اسے مقامی ٹیکسوں کا ذمہ دار قرار دیا گیا تھا۔2019 میں سفارت خانے نے 8لاکھ 19ہزار 833ڈالر ادا کیے تھے اور تب سے 13لاکھ ڈالرز ٹیکس کی مد میں جمع ہو چکے ہیں۔ٹیکس کی یہ ذمہ داری ہر سہ ماہی میں ایک لاکھ ڈالر کی مناسبت سے بڑھتی رہے گی تاہم مقامی حکام نے عندیا دیا ہے کہ اگر جائیداد کو جلد فروخت کیا جاتا ہے، تو بقایا ٹیکس کی ادائیگی معاف ہو سکتی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



خوشی کا پہلا میوزیم


ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…